یورپی یونین نے ایران کی ’اخلاقی‘ پولیس گشت ارشاد، وزیر اطلاعات اور اس کے پاسداران انقلاب کے سائبر ڈویژن پرپابندیاں عاید کردی ہیں۔
یورپی یونین نے یہ فیصلہ مہسا امینی کی پولیس کے زیرحراست موت اور اس کے ردعمل میں ہونے والے مظاہروں کو دبانے کے لیے کریک ڈاؤن کے جواب میں کیا ہے۔ یورپی بلاک کے سرکاری انتظامی گزٹ میں شائع شدہ فہرست میں نام نہاد اخلاقی پولیس، پاسداران انقلاب کی نیم فوجی فورس بسیج ملیشیا اور قومی پولیس کی ایک وردی پوش شاخ کے سربراہان کو بھی بلیک لسٹ کیا گیا ہے۔
یاد رہے کہ جرمنی کی وزیر خارجہ نے ایران میں حکومت مخالف مظاہرین کے خلاف وحشیانہ جبر و ظلم کرنے والوں کے خلاف یورپی یونین میں داخلے پر پابندی اور اثاثے منجمد کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔
قبل ازیں اس ماہ کے اوائل میں یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کے سربراہ جوزف بوریل نے یہ عندیہ دیا تھا کہ یورپی یونین ایران کے خلاف مہسا امینی کے ’’قتل‘‘اور ملک بھر میں مظاہروں کے خلاف کریک ڈاؤن کے ردعمل میں پابندیاں عایدکرنے پرغور کر رہی ہے۔ بوریل نے یورپی پارلیمان کوبتایا کہ’’ہم مہسا امینی کی ہلاکت اور ایرانی سکیورٹی فورسز کے مظاہروں سے نمٹنے کے طریق کارکے ردعمل میں پابندیوں کے اقدامات سمیت اپنے اختیار میں موجود تمام آپشنز پرغور جاری رکھیں گے‘‘۔
انھوں نے واضح کیا کہ ’’پابندیوں کے اقدامات‘‘سے ان کی مراد پابندیاں ہی ہے۔