Author: وسعت اللہ خان
چوبیس فروری کو روس نے یوکرین پر حملہ کر دیا اور دو روز بعد اسرائیلی ائرلائن ایل آل کی دو خصوصی پروازوں کے ذریعے ڈھائی سو یوکرینی یہودی پناہ گزیں تل ابیب کے بن گوریان بین الاقوامی ائرپورٹ پر اترے۔ باقی ممالک نے یوکرینی پناہ گزینوں کے لیے اپنے دروازے کھولے مگر اسرائیل نے صرف یہودی پناہ گزینوں کو ”آبائی وطن“ میں آ کر بسنے کی دعوت دی ہے۔ انھیں اب نیا گھر ملے گا۔ ہو سکتا ہے، ممکن ہے، کسی ایسے فلسطینی کا گھر جو حال ہی میں زبردستی خالی کرایا گیا ہو۔یعنی نسلوں سے آباد جبری دربدر کے…
کالا تو خیر باہر سے ہی کالا ہے مگر بہت سے گورے ایسے بھی ہیں کہ ان کی کھال ذرا سی بھی کھرچو تو اندر سے سیاہی ٹپکنے لگتی ہے۔ جیسے یوکرین پر روسی جارحیت کی صرف مذمت کافی نہیں۔ اسے ناجائز ثابت کرنے کے لیے ’مہذبانِ اکیسویں صدی‘ کو اپنے اندر کا سولہویں، سترہویں، اٹھارویں اور انیسویں صدی کا وہ ’رنگ نواز سامراجی‘ بھی جگانا پڑ گیا جو آج تک غیر یورپیوں کو اپنے کاندھے کا بوجھ سمجھ رہا ہے۔جو آج تک بزعمِ خود وہ بڑھیا بنا بیٹھا ہے کہ جو اپنا اذانی مرغا بغل میں داب کے گاؤں…
اس وقت افغان عوام کی ہنگامی مدد کے بجائے اور ان کی منجمد رقم میں اوپر سے پیسہ ڈالنے کے بجائے ان کی امانت پر سیند لگانا کسی لاش کی کلائی سے گھڑی اور بے جان پیروں سے جوتے اتار کے بھاگنے جیسا ہے۔کوئی فرد یا ادارہ یہ حرکت کرتا تو شاید صبر آ جاتا مگر 80 سالہ عزت مآب نے اس ایک حرکت سے جس طرح خود کو ذلت مآب میں تبدیل کر لیا ہے، اس پر حیرانی بھی انگشت بدنداں ہے۔