امریکی ایوان نمائندگان کی ایشیا ذیلی کمیٹی، جنوبی ایشیا میں انسانی حقوق کی صورت حال پر جلد سماعت کرے گی، جس میں مسئلہ کشمیر میں جاری انسانی بحران پرتوجہ مرکوز ہوگی۔
مقبوضہ کشمیرکی حیثیت یکطرفہ تبدیل کرنے کے لیےبھارت کی انسانیت سوزپالیسی خود مودی سرکار ہی کے گلے پڑگئی ہے۔ امریکی کانگریس کی امور خارجہ کمیٹی میں مسئلہ کشمیر پر اب جلدبات کی جائے گی۔
مسئلہ کشمیر پر پاکستان کے مؤقف کو عالمی سطح پر ایک اور بڑی سفارتی کامیابی، امریکی کانگریس کی خارجہ امور کی ذیلی کمیٹی میں مسئلہ کشمیر اٹھانے کی راہ ہموار ہوگئی۔
ایوان نمائندگان کی ایشیاذیلی کمیٹی کے ڈیموکریٹ چیئرمین بریڈ شرمین نے کمیٹی کا خود اجلاس بلایا ہے تاکہ مقبوضہ کشمیر میں جاری انسانی بحران پر بات ہوسکے۔
مقبوضہ کشمیرکی صورتحال پر کمیٹی میں سماعت کےبارے میں ڈیموکریٹ کانگریس مین کا کہنا ہے کہ بھارت نے کئی سیاسی رہنماؤں کو گرفتار کیا ہے اور حد یہ کہ انٹرنیٹ اور ٹیلی فون تک بند کرکے روزمرہ زندگی کو جام کردیا ہے۔
ڈیموکریٹ کانگریس مین کے مطابق 5 اگست سے جاری کرفیو کے سبب لوگوں کو غذا اور دوائیں تک میسر نہیں۔ یہی وجہ ہے کہ کمیٹی کےچیئرمین نے انسانی حقوق کی بھیانک صورتحال کا جائزہ لینےکی بھی یقین دہانی کرائی ہے۔
بریڈشرمین نے ساتھی رکن کانگریس آندرے کارسن کے ساتھ مل کر وادی سے تعلق رکھنے والے امریکیوں سے ملاقات کی تھی۔ جس میں کشمیریوں نے انہیں مقبوضہ وادی میں اپنے عزیزوں کے حوالے سے درپیش خطرات سے آگاہ کیا تھا۔
بریڈشرمین نے سماعت کےحوالے سےکہا کہ وہ اس بارے میں مزید جاننے کے منتظر ہیں۔
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل مسئلہ کشمیر کے بارے میں 16اگست کو میٹنگ کرچکی ہے۔ میٹنگ اس بات کے مترادف تھی کہ مسئلہ کشمیر عالمی سطح کی حیثیت رکھتا ہے۔
تمام کوششوں کے باوجود بھارت وہ اجلاس رکوانے میں بھی ناکام رہا تھا اور اب کانگریس کی امورخارجہ سے متعلق میٹنگ بھی بھارت کی سفارتی شکست کا اظہار بنے گی۔
اب یہ معاملہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کے موقع پر دوبارہ عالمی سطح پر اٹھایا جارہا ہے، یعنی مسئلہ کشمیر پر بھارت کے لیے اگست کے بعد ستمبر بھی سفارتی طور پر ستمگر بننے جارہا ہے۔