عراق میں حکومت کے خلاف جاری عوامی احتجاج کےدوران مظاہرین نے کربلا میں ایرانی قونصل خانے کی دیوار پر اپنے ملک کا جھنڈا لہرادیا۔ عراق میں "العربیہ” کے ذرائع کے مطابق پیر کی رات اس قونصل خانے کے سامنے سیکیورٹی فورسز اور کم سےکم ایک ہزار مظاہرین کے درمیان جھڑپیں ہوئیں تھیں جن میں متعدد مظاہرین زخمی ہوگئے تھے۔
عراقی وزیر اعظم عادل عبد المہدی نے اتوار کے روز مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ "آپ کے احتجاج نے تینوں اعلیٰ اداروں کو اپنے موقف پر نظر ثانی کرنے پر مجبور کیا ہے”۔
سرکاری ٹی وی چینل کے مطابق عراقی وزیر اعظم نےکہا کہ تشدد کا استعمال پرامن مظاہرین کے خلاف نہیں بلکہ قانون ہاتھ میں لینے اور فسادات برپا کرنے والوں کے خلاف کیا جا رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ سیکیورٹی فورسز مظاہرین پر حملہ نہیں کر رہی ہیں بلکہ وہ حملہ آوروں کے حملوں کا جواب دے رہی ہیں۔
عادل عبدالمہدہ نے اس عزم کا اظہار کیا کہ احتجاج میں سیکیورٹی فورسز کی طرف سے استعمال ہونے والے ہتھیاروں کی تحقیقات کی جائیں گی۔
قبل ازیں عراقی دارالحکومت بغداد میں ایک سیکیورٹی ذرائع نے بتایا کہ مظاہرین کے انخلا کے بعد اتوار کی صبح دارالحکومت کی بیشتر سڑکیں جو بند کردی گئی تھیں دوبارہ کھول دی ہیں۔
ذرائع نے تصدیق کی کہ سیکیورٹی فورسز نے مظاہرین کی کھڑی کی گئی رکاوٹیں دور کردیں اور مظاہرین کے انخلا کے بعد سڑکیں دوبارہ کھول دیں۔
مقامی ذرائع ابلاغ نے اتوار کے روز ایک سیکیورٹی ذرائع کے حوالے سے بتایا تھا کہ مظاہرین نے سول نافرمانی تحریک کے دوران بیشتر سڑکیں بند کردی تھیں۔
ذرائع نے "السامریہ نیوز” چینل کو بتایا کہ مظاہرین نے اتوار کی صبح ، بغداد کی بیشتر سڑکیں ، خاص طور پر بغداد کے مغرب میں واقع سڑکیں بند کردیں۔
خیال رہے کہ عراق میں گزشتہ ایک ماہ سے جاری پرتشدد مظاہروں کے دوران ڈیڑھ سو سے زاید افراد جاں بحق اور ہزاروں کی تعداد میں زخمی ہو چکے ہیں۔