افتتاح کے موقع پر جہاں انہوں نے پروگرام کے بارے میں بات کی اور نوجوانوں کو ملک کا قیمتی اثاثہ قرار دیا وہی انہوں نے واضح کردیا کہ پاکستان اب کبھی بھی کسی کی جنگ میں شرکت نہیں کرے گا بلکہ دوسرے ممالک میں امن قائم کرے گا۔
وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں افتتاحی تقریب سے خطاب میں ان کا کہنا تھا کہ زندگی اونچ نیچ کا نام ہے، اچھا وقت صرف کہانیوں میں ہی ہوتا ہے اور جو اسے سمجھ جائیں وہ ہمیشہ برے وقت میں فائدہ اٹھاتے ہیں۔
نوجوانوں کو ملک کا سب سے بڑا اثاثہ قرار دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ دنیا میں دوسری سب سے بڑی نوجوان آبادی ہماری ہے، اگر ہم انہیں نوجوانوں کو صحیح تعلیم اور ہنر دے سکیں تو یہی اس ملک کو سپر پاور بنا سکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے نوجوانوں کی تعلیم پر کبھی زور نہیں دیا، انسانی ترقی پر کبھی رقم خرچ نہیں کی اور اپنے سب سے بڑے اثاثے کو ضائع کیا۔
تاہم ان کا کہنا تھا کہ یہ ہنرمند پروگرام پہلا قدم ہے جو اپنے اثاثے کو اثاثہ بنائیں جو اس ملک کو اٹھا سکتا ہے اور سال 2019 ملک کے استحکام کا سال تھا جبکہ 2020 ملک کے اٹھنے کا سال ہے۔
دوران خطاب ان کا کہنا تھا کہ جیسے جیسے پیسہ آئے گا وہ تعلیم، صحت اور تکنیکی تعلیم پر خرچ ہوگا۔
اس موقع پر انہوں نے ہنرمند پاکستان پروگرام کے 5 اہم نکات بھی بیان کیے۔
ہنرمند پروگرام کے اہم نکات
- پروگرام کے لیے 30 ارب مختص کیے ہیں، پہلے مرحلے میں 10 ارب روپے استعمال ہوں گے۔
- 5 لاکھ نوجوانوں کو ہنر سکھایا جائے گا، جس میں آرٹیفیشل انٹیلی جنس، روبوٹکس، کلاؤڈ کمپیوٹنگ کے ہنر سکھائیں گے جبکہ پہلے فیز میں ایک لاکھ 70 ہزار نوجوانوں کو تربیت دیں گے۔
- وزیراعظم عمران خان نے بتایا کہ 500 تربیتی سینٹر کھولے جائیں گے، پہلے فیز میں 70 سینٹر مدارس میں کھلیں گے کیونکہ آج تک ہم نے مدرسوں کے بچوں کو اپنا نہیں سمجھا۔
- انہوں نے بتایا کہ 300 اسمارٹ ٹیکنکل سینٹر ہوں گے، جن کی وابستگی انٹرنیشنل کوالٹی ٹیکنکل انسٹیٹوٹ کے ساتھ ہوگی اور پہلے فیز میں 75 سینٹرز ہوں گے۔
- عمران خان نے بتایا کہ اس کے علاوہ نیشنل ایکریڈیشن کاؤنٹر کھولا جائے گا، جس کا مطلب پاکستان کے تمام سینٹرز کی کٹیگری پر سرٹیفکیشن کی جائے گی۔
انہوں نے کہا کہ مجھے اپنی حکومت پر اس لیے فخر ہے کہ یہ پاکستان کی پہلی حکومت ہے جس نے مدارس کے 25 لاکھ بچوں کو اپنا سمجھا اور انہیں قومی دھارے میں لائے ہیں اور مدارس کے لیے وہ مضمون لائے جس سے وہ کسی بھی شعبے میں جاسکیں۔
قبل ازیں ریڈیو پاکستان نے اپنی رپورٹ میں بتایا تھا کہ اس پروگرام کا مقصد معیاری پیشہ ورانہ تربیت کے ذریعے ہنر فراہم کرنا ہے۔
یہ پروگرام آئندہ 4 برس میں مکمل کیا جائے گا جس پر 30 ارب روپے خرچ ہوں گے جس سے نوجوانوں کو آسان قرضے، پشہ ورانہ صلاحیت بڑھانے، اسٹارٹ اپ اور انٹرن شپ کی سہولیات فراہم کی جائیں گی۔
‘اب کسی کی جنگ میں شرکت نہیں کریں گے’
اپنے خطاب میں انہوں نے ملک کی خارجہ پالیسی واضح کرتے ہوئے بتایا کہ اب تک ہم یہ غلطیاں کرتے رہے کہ کسی اور کی جنگ کا حصہ بنتے رہے لیکن اب پاکستان کبھی کسی اور کی جنگ میں شرکت نہیں کرے گا بلکہ وہ ملک بنے گا جو دوسرے ملکوں میں امن قائم کرے گا۔
انہوں نے کہا کہ ہم پوری کوشش کریں گے کہ سعودی عرب اور ایران کے درمیان میں دوستی کروائیں، ہماری سب سے بڑی یہی کوشش ہوگی جبکہ ہم نے ڈونلڈ ٹرمپ سے بھی یہی کہا تھا کہ ہم امریکا اور ایران کی دوستی کروانے کو تیار ہیں کیونکہ جنگ میں کوئی کامیاب نہیں ہوتا بلکہ جو بظاہر ہوتا ہے وہ بھی ہار جاتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے جو دہشت گردی کے خلاف جنگ میں شرکت کی تھی، اس کی کتنی بڑی قیمت ادا کرنی پڑی تھی یہ سب جانتے ہیں، لہٰذا اب یہ وہ ملک ہوگا جو جنگیں نہیں لڑے گا بلکہ لوگوں کو اکٹھا کرکے امن والا ملک بنے گا۔
‘سال 2020 میں ہم نے لوگوں کو روزگار دینا ہے’
اس سے قبل تقریب کے آغاز میں انہوں نے مدینہ کی ریاست کا حوالہ دیا اور بتایا کہ وہ ریاست 2 بنیادی اصولوں پر کھڑی تھی۔
انہوں نے کہا کہ ہم ابھی 4 پوائنٹس پر جارہے ہیں، جس میں پہلا اپنے کمزور طبقے کو اوپر لانا ہے اور سب سے پہلا ہمارا ‘احساس پروگرام’ ہے اور ہم نے مشکل حالات میں اس پروگرام پر پیسہ خرچ کیا ہے، جس کا مقصد صرف غریب طبقے کو اوپر لانا ہے۔
وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ لوگوں کو مشکل حالات سے گزرنا پڑ رہا ہے، مجھے اس کا احساس ہے، اسی کو دیکھتے ہوئے ہم نے سب سے پہلے سڑکوں پر سونے والوں کے لیے پناہ گاہ بنانا شروع کیں اور ایک سال کے دوران پنجاب اور خیبرپختونخوا میں 170 پناہ گاہیں بن چکی ہیں۔
یوٹیلیٹی اسٹورز کے پیکجز کے لیے فنڈز جاری کرنے کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ اس کا مقصد اشیائے ضروریات کی قیمتیں کم رکھنا ہے۔
دوران خطاب عمران خان کا کہنا تھا کہ اس کے علاوہ ہمارا ایک اور پروگرام ‘صحت کارڈ’ ہے، جس کے ذریعے لوگوں کو صحت کی سہولیات فراہم کرنا ہے اور پورے ملک میں کہیں بھی اس سے 7 لاکھ 20 ہزار روپے تک کی امداد حاصل کی جاسکتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس صحت کارڈ کے ذریعے پاکستان کے تمام غریب گھرانوں کو کور کریں گے، اس کے علاوہ ہم غریب بستیوں میں لنگر کھول رہے ہیں۔
لوگوں کو روزگار کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ سال 2020 میں ہم نے لوگوں کو روزگار دینا ہے جبکہ آئندہ 4 برسوں میں 50 لاکھ گھروں کی تعمیر کرنی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس گھر بنانے کے پروگرام سے 40 صنعتیں کھل جائیں گی اس کے علاوہ ہم بند صنعتوں کے لیے پروگرام لارہے ہیں تاکہ روزگار ہو اور لوگوں کو نوکریاں مل سکیں۔
لوگوں کو روزگار فرایم کرنے کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ سال 2020 میں ہم نے لوگوں کو روزگار دینا ہے جبکہ آئندہ 4 برسوں میں 50 لاکھ گھروں کی تعمیر کرنی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس گھر بنانے کے پروگرام سے 40 صنعتیں کھل جائیں گی اس کے علاوہ ہم بند صنعتوں کے لیے پروگرام لارہے ہیں تاکہ روزگار ہو اور لوگوں کو نوکریاں مل سکیں۔
اپنے خطاب میں عمران خان کا کہنا تھا کہ پاکستان کے پاس سب سے بڑا اثاثہ زرخیز زمین ہے لیکن ہمارا نظام پرانا ہے جسے ٹھیک کرنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کے پاس دنیا کی بہترین معدنیات ہیں اور ہمارے پاس سونے اور تانبوں کی کانے ہیں اور ان 14 کانوں میں سے صرف 2 میں اتنا نفع ہے کہ اس سے ہم بیرون ملک قرضہ ادا کرسکتے ہیں۔