اب تک یہ تو آپ سبھی جانتے ہیں کہ 2019 میں پاکستان کی سیر کے لیے آنے والی موٹر سائیکل گرل روزی گیبریئل نے اسلام قبول کر لیا ہے لیکن روزی گیبریئل ہیں کون؟ کہاں سے آئی ہیں، انھیں پاکستان آنے کا مشورہ کس نے دیا اور روزی نے پاکستان کو کیسا پایا۔ بی بی سی بات کرتے ہوئے روزی گیبریئل نے اپنی زندگی اور ایڈونچرز کے بارے میں کچھ دلچسپ باتیں بتائیں۔ افکار یہ انٹرویو بی بی سی اردو کے شکریہ کے ساتھ شیئر کررہا ہے
روزی گیبریئل کا تعلق کینیڈا سے ہے۔ وہ خود کو ایک زندہ دل سولو ٹریولر کہتی ہیں۔
وہ بتاتی ہیں کہ ’میں نے 15 سال قبل دنیا کا سفر شروع کیا۔ پھر چار سال پہلے مجھے خیال آیا کیوں نہ ایک اکیلی عورت کے طور پر جسے آسانی سے نقصان پہنچایا جا سکتا ہو، اپنے سفر، تجربات، اور دنیا کو میں نے کیسا پایا، یہ سب جمع کرنا شروع کروں۔‘
وہ کہتی ہیں کہ اس سے ان کا مقصد لوگوں کی حوصلہ افزائی کے ساتھ ساتھ دوسرے ممالک اور وہاں رہنے والوں کے بارے میں ان کی رائے تبدیل کرنا بھی تھا تاکہ وہ اپنی محدود سوچ سے باہر نکل کر دنیا کی خوبصورتی کے بارے میں جان سکیں۔
’مختلف ایشوز کو اجاگر کرنے اور لوگوں کو ان کے بارے میں معلومات دینے کے ساتھ ساتھ اپنے سفر کے دوران میں جن جسمانی اور ذہنی تکالیف سے گزری اس سب کے بارے میں بھی میں نے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر شئیر کیا۔‘
وہ کہتی ہیں ’اب میرا سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایک ایسی جگہ بن چکی ہے جہاں میں اپنی ذاتی زندگی میں آنے والی تبدیلیوں سے لے کر اپنے سفر اور تجربات سب کچھ شئیر کرتی ہوں۔‘
روزی بتاتی ہیں کہ ’پہلا سفر جو میں نے ڈاکیومنٹ کیا وہ اُومان کا تھا۔ وہاں میں 10 سال تک رہی اور وہ جگہ میرے دل کے بہت قریب تھی۔‘
’میں نے ایک مسلمان ملک سے اپنے تجربات شئیر کیے اور وہاں کے لوگوں کے بارے میں دنیا کو بتایا۔ یہ ایسا وقت تھا جب دنیا کو واقعی اس ملک اور وہاں کے نرم دل لوگوں کے بارے میں جاننے کی ضرورت تھی۔‘
وہ بتاتی ہیں کہ ’اومان میں سفر کرتے ہوئے ایک جگہ میری موٹر سائیکل خراب ہوئی۔ میں بہت بے بس تھی لیکن اس وقت دو انجان لوگوں نے میری مدد کی۔ میں نے اس پر ویڈیو بنائی جو وائرل ہو گئی۔‘
’تبھی مجھے احساس ہوا کہ خدا نے مجھے دنیا کا سفر کرنے اور اس سب کے بارے میں لوگوں کو بتانے کا ہنر عطا کیا ہے اور میں ایسی پوزیشن میں ہوں کہ لوگوں کے ذہنوں میں بہت مثبت تبدیلی لا سکتی ہوں۔‘
روزی کہتی ہیں کہ گذشتہ سال انھیں ایک ہفتے کے لیے پاکستان آنے کا موقع ملا۔ ’میں پاکستان کے بارے میں کچھ بھی نہیں جانتی تھی اور خبروں میں کبھی پاکستان کے بارے میں کچھ بھی اچھا نہیں سنا تھا۔‘
’لیکن میرے جتنے بھی دوست پاکستان آ چکے تھے وہ سب یہی بتاتے تھے یہاں کے لوگ بہت اچھے ہیں۔ میں نے سوچا کیوں نہ پاکستان جا کر دیکھوں کہ کیا واقعی ایسا ہے، اور اکیلے موٹر سائیکل پر سفر کرکے عام لوگوں کی زندگی کے بارے میں جانوں کہ انھیں کن کن مشکلات کا سامنا ہے۔‘
وہ کہتی ہیں ’اس سے میرا مقصد پاکستان اور یہاں کے لوگوں کے بارے میں لوگوں کی منفی رائے بدلنا تھا۔‘
’بس پھر میں نے موٹر سائیکل لی اور پاکستان کا سفر شروع کیا۔ اب تک مجھے یہاں 10 مہینے ہو گئے ہیں اور میں نے تقریباً 11000 کلومیٹر کا اکیلے سفر طے کر لیا ہے۔‘
روزی کہتی ہیں ’پاکستان دنیا کا ایک ’پوشیدہ نگینہ‘ ہے اور یہاں کے لوگ بہت ہی ’انمول‘ ہیں۔ میں نے زندگی میں اتنی خوبصورت جگہیں اور اتنی متنوع ثقافت کہیں اور نہیں دیکھی۔ نہ ہیں اتنے مزیدار کھانے کہیں پہلے کھانے کو ملے۔‘
’لیکن جو چیز پاکستان کو باقی دنیا سے مختلف بناتی ہے وہ یہاں کے لوگ ہیں۔ میں نے اتنے مہمان نواز اور نرم دل لوگ کہیں نہیں دیکھے۔ ایک اکیلی عورت کے طور پر میں نے ایک بار بھی خود کو پریشان، ڈرا ہوا یا کسی خطرے میں نہیں پایا۔‘
وہ کہتی ہیں ’میں جہاں بھی گئی لوگوں نے میرا خیال رکھا، ہر جگہ میری حفاظت اور مدد کی۔‘
روزی کہتی ہیں پاکستان میں میرے تجربات کمزور دل والوں کے لیے نہیں۔ ’میں مبالغہ آرائی سے کام نہیں لوں گی اور یہ ہر گز نہیں کہوں گی کہ پاکستان میں اکیلے سفر کرنا بڑا آسان ہے۔ یہ مشکل ترین اور چیلینجنگ سفروں میں سے ایک تھا۔‘
’کیونکہ یہاں سیاحوں کے لیے سہولیات کا شدید فقدان ہے اور چیلینجز بے حساب ہیں۔‘
روزی کہتی ہیں میں ایک عام سیاح کی طرح سفر نہیں کرتی، مجھے جہاں رستہ لے جائے میں چل پڑتی ہوں اور راستے میں لوگوں سے ملتی جاتی اور ان کے گھروں میں ہی رہائش بھی رکھنے کی کوشش کرتی ہوں یا کیمپ لگانے کی کوئی جگہ ڈھونڈ لیتی ہوں۔‘
’شمال میں سفر آسان رہا لیکن جنوبی پاکستان بہت مشکل تھا، خاص کر سکیورٹی پروٹوکول کے ساتھ۔ خوش قسمتی سے میں نے کسی طرح اس سے جان چھڑا لی۔‘
وہ بتاتی ہیں ’ایک عورت کے طور پر مجھے کوئی خاص مسائل کا سامنا تو نہیں کرنا پڑا بلکہ لوگ زیادہ دوستانہ رویے اور مہمان نوازی کا مظاہرہ کرتے تھے کیونکہ میں ایک لڑکی تھی اور وہ میرا خیال رکھنا چاہتے تھے۔‘
’لیکن سب سے بڑا مسئلہ جو مجھے پیش آیا وہ مناسب قیمت میں اچھا ہوٹل یا رہنے کی جگہ ڈھونڈنا ہوتا تھا۔ خاص کر شہروں میں۔ پاکستان کے کسی شہر میں ہوٹل انتہائی مہنگے ہیں۔ یہاں کے ہوٹلوں کی قیمتیں سن کر مجھے انتہائی شدید جھٹکا لگتا اور جو کچھ تصویر میں دکھایا جاتا، اصل جگہ کبھی بھی ویسی نہیں ہوتی تھی۔‘
وہ کہتی ہیں کام اور آرام کے لیے کوئی ایسی جگہ تلاش کرنے میں بہت مشکل پیش آئی۔
روزی کہتی ہیں کہ ’آپ خود لوگوں کے متعلق جو رویہ رکھتے ہیں آپ کو لوگ بھی ویسے ہی ملتے ہیں۔‘
’اپنے 15 سالہ تجربے کی بنیاد پر میں یہ کہہ سکتی ہوں کہ مجھے آج تک کوئی ایک برا انسان نہیں ملا نہ ہی میں کسی برے تجربے سے گزری۔‘
روزی کہتی ہیں ’بہت سی خواتین کو بس یہ یقین دلا دیا جاتا ہے کہ ایک اکیلی عورت کے طور پر سفر کرنے کے لیے یہ دنیا بہت ہی خطرناک اور غیر محفوظ ہے۔ اسی لیے وہ یہی ڈر دل میں دبائے رکھتی ہیں۔‘
’آپ مجھے پاگل سمجھ لیں لیکن سچ یہ ہے کہ مجھے آج تک کبھی اکیلے سفر سے ڈر نہیں لگا اور میرا ماننا ہے کہ جب تک میں لوگوں کو عزت اور احترام سے ملتی رہوں گی خدا میری حفاظت کرے گا۔‘
روزی کہتی ہیں ’جب میرا جسم اور چھٹی حس مجھے کہیں نہ جانے یا کچھ نہ کرنے کا بتاتی ہے تو اسے اہمیت دیتی ہوں ہاں بس لوگوں کے بارے میں اپنی سوچ مثبت رکھیں اور مزے سے اپنی زندگی جئیں۔‘
یہاں یہ بات قابلِ ذکر ہے کہ روزی گیبریئل نے اسلام قبول کرنے کے بعد اپنا نام تبدیل نہیں کیا ہے۔
وہ کہتی ہیں ’کچھ لوگ اسلام قبول کرنے کے بعد کوئی ایسا نام رک لیتے ہیں جو پیغمبرِ اسلام نے اپنی تعلیمات میں بتایا ہو یا کسی قابلِ احترام شخصیت کا نام ۔ یہ ضروری نہیں، بس آپ کے نام کا مطلب اچھا ہونا چاہیے کیونکہ نام ایک مثبت توانائی ظاہر کرتا ہے۔‘
میرا نام روز (گلاب) خدا کی ایک خوبصورت تخلیق ہے اور میرے والد نے میرا نام یہی رکھا تھا۔ میں اپنے باپ کی یاد میں اپنا نام نہیں تبدیل کر رہی۔‘
کومن مین نامی سوشل میڈیا صارف ان کی دوپٹے میں تصویر پر تبصرہ کرتے ہوئے کہتے ہیں ’اِس لباس کو اگر کوئی بھی دیکھے تو شاید یہ محسوس کیے بغیر نہ رہ سکے کہ اِس گیٹ اپ نے اِس عورت کو کسی بھی ذہن پر بننے والی سوچ میں معتبر کر دیا ہے اور ایک عجیب طرح سے پابند کر دیا ہے کہ اِسے عزت دی جائے۔‘