لاہور ہائی کورٹ نے سابق صدر جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف کو سنگین غداری کیس میں سزائے موت سنانے والی خصوصی عدالت کی تشکیل کو غیرقانونی قرار دے دیا ہے۔
عدالت عالیہ کے فل بینچ نے یہ فیصلہ پیر کو جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف کی جانب سے دی گئی اس درخواست پر سنایا جس میں انھیں سزا سنانے والی خصوصی عدالت کے قیام کو چیلنج کیا گیا تھا۔
لاہور ہائیکورٹ کے فل بنچ نے کریمنل لا سپیشل کورٹ ترمیمی ایکٹ 1976 کی دفعہ 9 کو غیر قانونی قرار دیا ہے۔
صحافی عباد الحق کے مطابق عدالت نے اپنے فیصلے میں خصوصی عدالت کی تمام کارروائی کو بھی کالعدم قرار دے دیا ہے۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل اشتیاق اے خان کے مطابق اس فیصلے کے بعد پرویز مشرف کی سزا بھی ختم ہو گئی ہے۔
یاد رہے کہ 17 دسمبر کو اس خصوصی عدالت نے سابق آمر پرویز مشرف کو سنگین غداری کا مرتکب ٹھہراتے ہوئے انھیں آئینِ پاکستان کے آرٹیکل چھ کے تحت سزائے موت دینے کا حکم دیا تھا۔
مختصر فیصلے میں عدالت نے قرار دیا ہے کہ خصوصی عدالت کی تشکیل کے سلسلے میں قانونی تقاضے پورے نہیں کیے گئے تھے اور نہ ہی عدالت کی تشکیل اور نہ مقدمے کے اندراج کے لیے مجاز اتھارٹی سے منظوری لی گئی۔
عدالت نے کہا 18ویں ترمیم کے تحت آئین کے آرٹیکل 6 میں جو ترمیم کی گئی اس کا اطلاق ماضی سے نہیں کیا جا سکتا۔ عدالتِ عالیہ کا یہ بھی کہنا تھا کہ کسی بھی ملزم کی عدم موجودگی میں اس کا ٹرائل کرنا غیراسلامی، غیر قانونی اور غیر آئینی ہے۔
جسٹس مظاہر علی نقوی کی سربراہی میں لاہور ہائی کورٹ کے تین رکنی فل بینچ کے دیگر ارکان میں جسٹس امیر بھٹی اور جسٹس مسعود جہانگیر شامل تھے۔
یہ فل بینچ گذشتہ ماہ سبکدوش ہونے والے چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ سردار شمیم احمد خان نے تشکیل دیا تھا۔ اس فل بنچ نے کل تین سماعتوں کے بعد آج دلائل مکمل ہونے ہر فیصلہ محفوظ کر لیا اور اس کے بعد فیصلہ سنایا.
لاہور ہائی کورٹ اس درخواست پر اپنا تفصیلی فیصلہ بعد میں جاری کرے گی۔