پاکستانی وزیرخارجہ مخدوم شاہ محمود حسین قریشی امریکا اور ایران کے درمیان حالیہ دنوں میں متعدد اہم واقعات کے بعد دونوں ملکوں کے مابین کشیدگی میں کمی کی کوشش میں مصروف ہیں۔ جمعے کے روز واشنگٹن میں اپنے امریکی ہم منصب مائیک پومپیو سے ملاقات کے بعد وزیر خارجہ نے کہا کہ تہران حکومت امریکا کے ساتھ کشیدگی میں اضافہ نہیں چاہتی۔
پومپیو کے ساتھ ملاقات سے پانچ روز قبل شاہ محمود قریشی نے تہران میں ایرانی صدر حسن روحانی سے بھی ملاقات کی تھی۔ پومپیو کے ساتھ اس ملاقات میں پاکستانی وزیرخارجہ نے افغانستان میں امن عمل سے متعلق بھی بات چیت کی۔
شاہ محمود قریشی نے یہ تو نہیں کہا کہ آیا وہ ایران کا کوئی پیغام امریکا تک پہنچا رہے ہیں، تاہم ان کا کہنا تھا کہ ایرانی جنگ نہیں چاہتے اور نہ ہی مزید خون ریزی ان کی خواہش ہے۔
یہ بات اہم ہے کہ تین جنوری کو امریکا نے عراقی دارالحکومت بغداد کے ہوائی اڈے کے قریب ایک فضائی کارروائی میں ایران کی القدس فورس کے سربراہ جنرل قاسم سلیمانی کو ہلاک کر دیا تھا۔ جس کے بعد آٹھ جنوری کو ایران نے عراق میں دو امریکی عسکری اڈوں کو میزائلوں سے نشانہ بنایا تھا۔ ان واقعات کے بعد تاہم دونوں ملکوں کی جانب سے کشیدگی میں کمی کے اشارے دیے گئے۔
یاد رہے کہ پاکستان کے مملکت سعودی عرب کے ساتھ انتہائی گہرے تعلقات ہیں، اس لیے پاکستان کی کوشش ہے کہ ایران اور سعودی عرب کے درمیان تعلقات میں موجود کھچناؤ میں کمی لائی جائے۔ شاہ محمود قریشی کے مطابق ایرانی حکومت نے اشارہ دیا ہے کہ وہ سعودی عرب سمیت اپنے تمام عرب ہمسایہ ممالک کے ساتھ تعلقات میں بھی بہتری چاہتے ہیں اور خطے میں قیام امن کے لیے سعودی عرب کے ساتھ مذاکرات کے خوہش مند ہیں۔
قریشی نے کہا کہ ایرانی کہہ رہے ہیں کہ وہ خطے میں امن کے لیے ہر سطح اور ہر طرح کے مذاکرات کے لیے تیار ہیں۔