وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ امن و استحکام کے بغیر معاشی بہتری حاصل نہیں کی جاسکتی، حکومت کے سخت معاشی فیصلوں کے باعث عوام کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔
ڈیووس میں عالمی اقتصادی فورم سے خطاب میں وزیراعظم نے اعلان کیا کہ پاکستان آئندہ کسی جنگ کا حصہ نہیں بنے گا، ہم صرف امن کے لیے کردار ادا کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ میری سمجھ سے بالاتر ہے کہ ممالک تنازعات کا حل فوجی طاقت کے استعمال میں کیوں ڈھونڈتے ہیں؟
عمران خان نے مزید کہا کہ افغانستان میں سویت یونین کے خلاف جنگ میں پاکستان نے امریکا کا ساتھ دیا تھا۔
نائن الیون کے بعد پاکستان ایک بار پھر جنگ میں امریکا کا اتحادی بنا، جس کا میں مخالف تھا، نائن الیون کے بعد پاکستان میں بم دھماکے دیکھنے میں آئے۔
ان کا کہنا تھا کہ اس جنگ میں امریکا کا ساتھ دینے کے باعث 70 ہزار پاکستانی جان سے گئے اور پاکستان کو 100 بلین ڈالرز کا نقصان ہوا۔
وزیراعظم نے یہ بھی کہا کہ نائن الیون کے بعد سیکیورٹی کی صورتحال خراب ہوئی، دہشت گرد گروپوں کی وجہ سے پاکستان کو مشکلات کا سامنا رہا۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم صرف امن کےخواہاں ممالک کے شراکت دارہوں گے، ہم کسی بھی ملک کی جنگ کاحصہ نہیں بنیں گے، پاکستان میں اب کوئی دہشت گردی نہیں ہورہی۔
انہوں نے کہا کہ ٹرمپ کو کہا کہ جنگ سے ہر طرف تباہی ہی تباہی ہوگی، امریکی صدر بھی ایران سے جنگ کے حامی نہیں، ہم نے تو ایران اور سعودی عرب میں بھی کشیدگی ختم کرانے کی کوشش کی۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ پاکستان افغانستان میں امن کے لیے سہولت کار کا کردار ادا کر رہا ہے، افغانستان میں امن کیلئے طالبان اورافغان حکومت کومل بیٹھناہوگا۔
انہوں نے مزید کہا کہ افغانستان مسئلے میں جنگ پہلے حل تھی نہ ہی اب حل ہے، اب مسئلہ افغانستان میں امن و امان کی صورتحال کاہے۔
وزیراعظم نے کہاکہ بدقسمتی سے پاکستان اور بھارت کے تعلقات خوشگوار نہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان عالمی حدت اور آلودگی سے بہت زیادہ متاثر ہوسکتا ہے، شہروں میں آلودگی خاموش قاتل بن گئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ لاہور شہر میں گزشتہ برسوں کے دوران 70فیصد درخت کاٹ دیے گئے، ہماری حکومت نے خیبرپختونخوا میں 1 ارب درخت لگانے کا فیصلہ کیا۔
عمران خان نے یہ بھی کہا کہ سی پیک کے تحت پاکستان میں زراعت کی پیدوار میں اضافے کے منصوبے شامل ہیں، ملک میں سرمایہ کاری لارہے ہیں، روزگار کے مواقع فراہم کیے۔
انہوں نے کہا کہ جب حکومت ملی تو ملک تاریخی معاشی بحران کا شکار تھا، معاشی حالت کی بہتری کے لیے مشکل فیصلے کیے، وقت گزرنے کے ساتھ روپے کی قدر میں استحکام آرہا ہے۔
وزیراعظم نے مزید کہا کہ اس سال ہم اقتصادی گروتھ کیلئے کام کر رہے ہیں، پاکستان کی آبادی کا بڑاحصہ نوجوانوں پرمشتمل ہے، نوجوانوں کو ہنر مند بنانے کے لیے پروگرام وضع کیا گیا۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ہمیشہ خواہش رہی ہے کہ ملک کو فلاحی ریاست بناؤں، حکومت کی تمام تر توجہ معدنی وسائل کو بروئے کار لانے پر ہے، پاکستان میں سونے اور تانبے کے ذخائر موجود ہیں۔
انہوں نے کہا کہ میں نے بچپن میں ہمالیہ کے پہاڑوں میں چھٹیاں گزاریں، پاکستان کے پہاڑی علاقے بہت خوبصورت ہیں، جن سے مجھے خصوصی لگاؤ ہے۔