ایران میں کورونا وائرس سے ہونے والی ہلاکتوں کے بعد پاکستان نے پڑوسی ملک کے ساتھ اپنی سرحد کو عارضی طور پر بند کردیا ہے۔
بلوچستان کے وزیر داخلہ ضیا اللہ لاگو نے ڈان نیوز سے بات کرتے ہوئے ایران کے ساتھ منسلک سرحد کو بند کرنے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ سرحد کو ایران میں کورونا وائرس سے ہونے والی ہلاکتوں کے پیش نظر عارضی طور پر بند کیا گیا ہے۔
بلوچستان کی حکومت نے پاکستان سے ایران جانے والے زائرین کے سفر پر بھی پابندی عائد کردی ہے اور صوبائی محکمہ داخلہ کو دیگر صوبوں سے اس حوالے سے رابطہ کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔
صوبے کے وزیراعلیٰ جام کمال نے صوبائی محکمہ آفات کو ہنگامی صورتحال کے پیش نظر پاک ایران سرحد کو پار کرنے کے مقام تفتان پر 100 بستروں پر مشتمل ٹینٹ ہسپتال قائم کرنے کا حکم دیا ہے۔ تفتان کے اسسٹنٹ کمشنر نجیب اللہ قمبرانی کا کہنا تھا کہ پاکستان ہاؤس میں رہنے والے زائرین کی اسکریننگ کے عمل کا آغاز کردیا گیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ تفتان میں 100 بستروں پر مشتمل ٹینٹ لگانے کی تیاریوں کا آغاز ہوگیا ہے اور اسلام آباد سے ڈاکٹروں کی ٹیم پہنچ چکی ہے۔
دریں اثنا وفاقی وزیر برائے مذہبی امور نور الحق قادری نے زیارات کے لیے ذمہ دار ایرانی حکام سے پاکستانی زائرین کو کورونا وائرس سے محفوظ رکھنے کے لیے بات کی تھی۔
وزارت مذہبی امور کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا تھا کہ شیعہ علما اور قافلہ سالاروں سے مشاورت کی جا رہی ہے، تفتان کے راستے آنے والے زائرین کو کورونا وائرس سے محفوظ رکھنے کے لیے مشترکہ ٹیمیں تشکیل دے دی گئی ہیں۔
واضح رہے کہ ایران میں کورونا وائرس سے اب تک 5 افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔ حکام نے ایران کے 14 صوبوں میں احتیاطی تدابیر کے احکامات جاری کردیے ہیں جن میں اسکول، یونیورسٹیز اور دیگر تعلیمی اداروں کی بندش شامل ہیں۔ قبل ازیں بلوچستان کی حکومت نے ایران سے متصل سرحدی اضلاع میں فوری طور پر ایمرجنسی نافذ کردی تھی۔
وزیر اعظم عمران خان نے بلوچستان کے وزیر اعلیٰ جام کمال سے رابطہ کرکے وائرس کو پاکستان میں داخل ہونے سے روکنے کے مسئلے پر تبادلہ خیال کیا۔ انہوں نے وزیراعلیٰ کو بتایا کہ صوبے کی ایران سے ملنے والی سرحد پر تمام تر حفاظتی اقدامات کیے جائیں۔
وزیر اعلیٰ بلوچستان کا کہنا تھا کہ وہ صوبائی حکومت کی جانب سے اٹھائے گئے اقدامات کی نگرانی کر رہے ہیں۔
وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر ظفر مرزا نے بھی بلوچستان کے وزیر اعلیٰ سے رابطہ کرکے ہر طرح کی مدد اور تعاون فراہم کرنے کی یقین دہانی کرائی تھی۔