دنیا بھر میں وبائی شکل اختیار کرنے والا کورونا وائرس کسی کو بھی ہوسکتا ہے لیکن ان لوگوں کو کورونا وائرس سے خطرہ زیادہ ہے جو کہ ضیعف ہیں یا جنھیں پہلے سےصحت کے مسائل ہیں۔
اس وائرس سے چین میں ہزاروں کی تعداد میں اموات ہوئی ہیں۔ ہلاک ہونے والوں میں زیاہ تعداد معمر لوگوں کی ہیں جو کے پہلے سے کسی بیماری میں مبتلا تھے۔
اگر آپ کو پہلے سے کوئی بیماری یا صحت کے مسائل کا سامنا ہے تو آپ کو یہ سوچ کر پریشانی ہو رہی ہوگی۔ یہاں ہم آپ کو کچھ ماہرینِ صحت کی تجاویز بتا رہے ہیں۔
کس کو خطرہ ہے؟
اگر آپ کو پہلے سے صحت کے مسائل کا سامنا ہے تو اس کا مطلب ہرگز یہ نہیں کہ كورونا وائرس آپ کو ہر صورت ہوگا، ہاں آپ کو اس سے نسبتاً زیادہ خطرہ ضرور ہے اور اس کے لیے ضروری ہے کہ آپ احتیاطی تدابیر ضرور برتیں۔
جن لوگوں کی عمر زیادہ ہوتی ہے ان کی قوت مدافعت کمزور ہوتی ہے اور وہ لوگ جنھیں پہلے سے صحت کے مسائل ہیں جیسا کہ ذیابیطس، دمہ یا دل کی بیماری ہے انھیں کورونا وائرس کے اثرات اور علامات زیادہ محسوس ہوں گی۔
بہت سے لوگ کورونا وائرس لاحق ہونے کے ایک دن بعد ٹھیک ہوجائیں گے لیکن بہت سے لوگ ایسے بھی ہیں جو کہ جلدی صحت یاب نہیں ہوتے اور کچھ ایسے ہیں جن کی اس سے موت واقع ہوجاتی ہے۔
دنیا بھر میں کورونا وائرس کی صورتحال
- پوپ فرانسس کورونا وائرس کے خطرے کے پیش نظر اتوار کے روز کی دعا ِ خصوصی اینجلس پریئر، اجتماع کے بجائے انٹرنیٹ پر لائیو سٹریم کے دوران کریں گے۔
- امریکی ریاست کیلیفورنیا کے ساحل کے نزدیک روکے گئے بحری جہاز میں موجوں لوگوں میں سے اکیس میں کورونا وائرس کی تشخیص ہوئی ہے۔
- اٹلی میں کورونا وائرس سے ہلاک ہونے والوں کی تعداد 197 ہوگئی ہے۔
- صحت کے عالمی ادارے ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن نے کہا ہے کہ دنیا بھر میں تقریباً ایک لاکھ لوگوں کو وائرس کی تشخیص ہوئی ہے۔
- 15 امریکی شہریوں کو بیتلیہم میں قرنطینہ میں ڈال دیا گیا ہے۔
- سنیچر کو شائع کیے گئے اعداد و شمار کے مطابق چین کی درآمدات کو وائرس سے شدید نقصان ہوا ہے۔
- سلوواکیا، پیرو اور ٹوگو میں کورونا وائرس کے پہلے کیسز سامنے آئے ہیں۔
- برطانیہ میں ایک 80 برس کے شخص کورونا وائرس سے ہلاک ہونے والے دوسرے فرد بن گئے ہیں۔
- فرانس نے کورونا وائرس کے تیزی سے پھیلنے کے بعد ملک بھر میں سکولوں کے بند کرنے کا اعلان کیا ہے۔
- کینیڈا نے پہلے ایسے کیس کی تصدیق کردی ہے جس میں تشخیص شدہ شخص ملک سے باہر نہیں گیا اور ایسے کیس شخص سے رابطے میں نہیں تھا جسے کورونا وائرس ہو۔
- مالٹا میں ڈاکٹروں کی ہڑتال کی دھمکی کے بعد ایک بحری بیڑے کو واپس بھیج دیا گیا ہے۔
میں کیسے اس سے بچوں؟
سب سے اہم چیز ہے کہ آپ اس انفیکشن کو ہونے سے روکنے کے لیے اقدامات کریں۔
یہ وائرس کھانسی سے اور آلودہ جگہوں سے پھیلتا ہے جیسا کہ پبلک ٹرانسپورٹ، دفاتر اور عوامی مقامات میں ہینڈ ریل یا دروازے کے ہینڈل۔
صفائی کا خیال اس وائرس کو مزید پھیلنے سے روک سکتا ہے۔
- کھانستے یا چھینکتے وقت ناک اور منہ پر ٹشو یا اپنی آستین رکھنا۔
- اپنے ہاتھوں کو باقاعدگی سے صابن سے دھونا، سہولت نہ ہونے کی صورت میں ہینڈ سینیٹائزر کا استعمال کرنا۔
- بیمار لوگوں سے فاصلہ رکھنا۔
- اگر آپ کے ہاتھ صاف نہیں تو اسے آنکھوں، ناک اور منہ پر لگانے سے اجتناب کریں۔
کیا مجھے فیس ماسک کا استعمال کرنا چاہیے؟
پھیپڑوں کے امراض کے لیے کام کرنے والی برٹس لنگ فاؤنڈیشن کا کہنا ہے کہ ‘ہم فیس ماسک کے استعمال کی تجویز نہیں دیں گے کیونکہ ان کے موثر ہونے کے زیادہ شواہد موجود نہیں۔
اس کے علاوہ فیس ماسک کا استعمال پھیپڑوں کی بیماری والے افراد کے لیے سانس لینے میں دشواری پیدا کرسکتا ہے’۔
کیا مجھے عوامی مقامات میں جانے سے پرہیز کرنی چاہیے؟
زیادہ تر لوگوں کو دفاتر، سکولوں اور دیگر عوامی مقامات پر جاسکتے ہیں۔
آپ کو صرف اسی صورت میں خود کو سب سے علیحدہ کرنا ہوگا جب آپ کو ڈاکٹر کی طرف سے یہ بتایا جائے۔
اگر میری طبیعت خراب ہونے لگے تو مجھے کرنا چاہیے؟
کورونا وائرس کی علامات ہیں کھانسی، تیز بخار اور سانس لینے میں دشواری۔ لیکن ان علامات کا مطلب یہ نہیں کہ آپ کو کورونا وائرس ہی ہے۔
برطانیہ کے رائل کالج آپ جی پی سے تعلق رکھنے والے ڈاکٹر جانتھن لیچ کہتے ہیں: ‘مریض کے لیے سب سے اہم چیز یہ ہے کہ وہ خوف زدہ نہ ہو۔ اس بات کے امکانات زیادہ ہیں کہ اگر آپ کو بخار یا کھانسی ہے تو آپ کو فلو ہوسکتا ہے نہ کہ کورونا وائرس’۔
کیا میں اپنی دوائیاں لینا بند کردوں؟
اگر آپ پہلے سے صحت کے کسی مسئلے کا شکار ہیں تو آپ کے لیے ضروری ہے کہ آپ اپنی دوائیں وقت پر لیتے رہیں۔ اگر آپ خود چل کر نہیں جاسکتے تو آپ کسی دوست یا رشتے دار کو اپنی دوائیں لینے کے لیے بھیجیں۔
امپیریل کالج لندن کے ڈاکنر پیٹر اوپنشا کہتے ہیں کہ لوگوں کے پاس کم از کم چار ہفتے کی دوائیں موجود ہونی چاہیے۔ اس کے علاوہ آپ کے پاس خوارک کا بھی ذخیرہ ہو لیکن اس کا مطلب یہ نہیں کہ آپ خوف زدہ ہو کر سب کچھ بہت زیادہ تعداد میں خریدنا شروع کردیں۔
میں دمے کا مریض ہوں، مجھے کیا کرنا چاہیے؟
دمےکے مرض کے لیے کام کرنے والی برطانوی ادارے ایستما یو کے کا کہنا ہے کہ دمے کے مریض اپنے (بھورے رنگ کے) انہیلر کا استعمال جاری رکھیں اس سے آپ کو کورونا وائرس سے ایستما اٹیک یا دمے کے کا دورہ پڑنے کے خدشات کم ہیں۔
جبکہ آپ اپنے نیلے رنگ کے انہیلر کو ہر وقت اپنے ساتھ رکھیں تاکہ اگر آپ کو اس کی ضرورت پڑے تو آپ اسے استعمال کرسکیں۔
اگر آپ کی حالت ایستما (دمے) کی وجہ سے زیادہ بگڑ رہی ہے تو فوراً ایمبولنس سے رابطہ کریں۔
مجھے ذیابطیس ہے میں کیا کروں؟
جو لوگ ذیابطیس ٹائپ ون یا ٹو کا شکار ہیں انھیں اس کے اثرات زیادہ محسوس ہوں گے۔
ذیابطیس یو کے کے ڈاکٹر ڈین ہاورڈ کا کہنا ہے کہ جن لوگوں کو ذیابطیس ہے انھیں کورونا وائرس سے زیادہ خطرہ لاحق ہے۔
‘اگر آپ کو ذیابطیس ہے اور آپ کو کھانسی، تیز بخار یا سانس لینے میں دشواری ہورہی ہے تو آپ ایمبولنس کو فون کریں اور اپنی بلڈ شوگر چیک کرتے رہیں’۔
اگر مجھے کوئی اور بیماری ہے تو میں کیا کروں؟
جن لوگوں کو ہائی بلڈ پریشیر، پھیپڑوں کی تکلیف یا جن کی قوتِ مدافعت کمزور ہے انھیں کورونا وائرس سے صحت کے دوسرے مسائل یا بیماری لاحق ہونے کا خطرہ زیادہ ہے۔
بچوں میں سرطان اور لیوکیمیا کی بیماری کے لیے کام کرنے والے برطانوی ادارے چلڈرنز کینسر اینڈ لیوکیمیا گروپ (سی سی ایل جی) نے کینسر کے مرض میں مبتلا بچوں کے والدین سے کہا ہے کہ وہ اپنے اپنے ڈاکٹروں سے رابطہ کریں تاکہ وہ انھیں ان کے بچوں کے لیے احتیاطی تدابیر بتا سکیں۔
حاملہ خواتین کو خطرہ ہے؟
اس بارے میں ابھی کوئی ثبوت نہیں کہ حاملہ خواتین کو اس وائرس سے دوسرے لوگوں کے مقابلے میں زیادہ خطرہ ہے۔ انھیں بھی سب لوگوں کی طری احتیاط برتنی ہے۔
میں سگریٹ پیتا ہوں، کیا مجھے خطرہ ہے؟
پبلک ہیلتھ چیریٹی کی سربراہ ڈیبرا آرنٹ کہتی ہیں کہ جو لوگ بہت زیادہ سگریٹ پیتے ہیں انھیں یا تو اسے کم کردینا چاہیے یا پھر چھوڑ دینا چاہیے۔
‘سگریٹ پینے والے لوگوں کو پھیپڑوں کے انفیکشن اور نمونیا ہونے کا خطرہ عام لوگوں کے مقابلے میں دو گنا زیادہ ہے۔سگریٹ ترک کرنا آپ کی صحت کے لیے بہت اچھا ہے اور کورونا وائرس کا خطرے آپ کی سگریٹ چھوڑنے میں حوصلہ افزائی کرے گا’۔
میں عمر رسیدہ ہوں، کیا مجھے خود کو الگ کر لینا چاہیے؟
برطانوی حکومت کے چیف میڈیکل ایڈوائزر یا مشیر کا عمر رسیدہ افراد یا پینشن لینے والی آبادی کے بارے میں کہنا ہے کہ انھیں خود کو الگ کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔ ضعیف افراد کے لیے کام کرنے والے برطانوی ادارے ایج یو کے کا کہنا ہے کہ عمر رسیدہ افراد کے دوستوں اور رشتہ داروں کو ان کا خیال رکھنا چاہیے اور وقتاً فوقتاً ان سے حال احوال چال پوچھتے رہنا چاہیے۔