امریکی کمیشن برائے عالمی مذہبی آزادی نے بھارت کو اقلیتوں کیلئے خطرناک ملک قرار دیکرباعث تشویش ممالک میں شامل کرلیااور کہا ہےکہ مذہبی آزادی میں بھارت کئی درجے نیچے آگیا ہے، مودی حکومت نے مسلمانوں اور دیگر اقلیتوں کیخلاف مہم چلائی۔
امریکی رپورٹ میں مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے، متنازع شہریت بل اور بابری مسجد سے متعلق بھارتی سپریم کورٹ کے فیصلے پر تنقید کی گئی،امریکی کمیشن نے محکمہ خارجہ سے خلاف ورزی میں ملوث بھارتی اداروں اور عہدیداروں پر پابندی کی سفارش بھی کی۔
دوسری جانب رپورٹ میں پاکستان کے مثبت اقدامات کا اعتراف کرتے ہوئے کہاگیاکہ کرتار پورراہداری ، پہلی سکھ یونیورسٹی، مندر کی تزئین،آسیہ اور دیگر قیدیوں کی رہائی پاکستان کے مثبت اقدامات ہیں،رپورٹ میں پاکستان کو سی پی سی ممالک کی فہرست میں برقرار رکھاگیا جبکہ نائیجیریا، روس، شام اور ویتنام کو بھی ’’تشویش کا باعث ممالک‘‘ کی فہرست میں شامل کرلیاگیاہے۔
نمائندہ جنگ کےمطابق امریکا میں محکمہ برائے مذہبی آزادی (یو ایس کمیشن آن انٹرنیشنل رلیجس فریڈم) نے مودی حکومت کی جانب سے مسلم آبادی کیخلاف رویے اور سرکاری پالیسی پر بھارت کو تشویش کا باعث سمجھے جانے والے ممالک کی فہرست میں شامل کر دیا ہے۔
کمیشن کے وائس چیئرمین نیڈین مینزا نے سالانہ رپورٹ جاری کرتے ہوئے اپنے بیان میں کہا کہ یہ شاید انتہائی حد تک گر جانے والی سطح ہے اور بھارت میں مذہبی حالات اور آزادی کے حوالے سے یہ بہت ہی تشویش ناک صورتحال ہے، کمیشن کی رپورٹ میں 13؍ دیگر ممالک کا بھی ذکر ہے اور امریکی محکمہ خارجہ کو سفارش کی گئی ہے کہ ان ممالک کو ’’تشویش کا باعث ممالک‘‘ کی فہرست میں شامل کیا جائے کیونکہ ان ممالک کی حکومتیں منظم، جاری اور قابل اعتراض حد تک خلاف ورزیوں کو برداشت کر رہی ہیں۔
گزشتہ سال دسمبر تک کے حالات کے حوالے سے مرتبہ کردہ اس فہرست میں جن ممالک کو باعث تشویش قرار دیا گیا ہے ان میں سے 9؍ کو محکمہ خارجہ گزشتہ سال دسمبر میں تشویش کا باعث قرار دے چکا ہے ان میں برما، چین، اریٹیریا، ایران، شمالی کوریا، پاکستان، سعودی عرب، تاجکستان، ترکمانستان شامل ہیں جبکہ پانچ نئے شامل کیے جانے والے ممالک میں بھارت، نائجیریا، روس، شام اور ویتنام شامل ہیں۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بھارت میں شہریت کے قانون کی وجہ سے مسلم آبادی کو حراست میں رکھے جانے، ڈی پورٹ کرنے، ریاست سے بے دخل کرنے کے امکانات بڑھ گئے ہیں۔ رپورٹ میں حالیہ عرصہ کے دوران حکمران جماعت بی جے پی کے رہنمائوں کی جانب سے اقلیتی آبادی کیخلاف دیے جانے والے بیانات کا بھی ذکر کیا گیا ہے۔
رپورٹ میں امریکی محکمہ خارجہ کو سفارش کی گئی ہے کہ امریکی حکومت سنگین خلاف ورزیوں میں ملوث بھارتی سرکاری ایجنسیوں اور افراد اور عہدیداروں پر ٹارگٹڈ پابندیاں عائد کرے ، ان کے اثاثے ضبط یا ان کی امریکا میں انٹری پر پابندی عائد کی جائے۔ کمیشن کے کمشنر نے پاکستان کی کوششوں کو سراہتے ہوئے کہا ہے کہ ہمارے لیے خوش آئند بات یہ ہے کہ پاکستان کی جانب سے مذہبی آبادی سے جڑے تحفظات کو دور کرنے کیلئے مذاکرات کی حوصلہ افزائی کی جا رہی ہے۔
رپورٹ میں 15؍ دیگر ملکوں کو خصوصی واچ لسٹ میں شامل کرنے کی بھی تجویز دی گئی ہے ان میں سے چار وہ ممالک ہیں جنہیں گزشتہ سال اسی لسٹ میں شامل کیا جا چکا ہے۔دوسری جانب نیوز ایجنسی کےمطابق سالانہ رپورٹ میں متنازع بھارتی شہریت بل پر امریکی کمیشن پر شدید تنقید کی گئی ،امریکی کمیشن کے مطابق 2019میں بھارت میں اقلیتوں میں حملوں میں اضافہ ہوا ،امریکی کمیشن نے بابری مسجد سے متعلق سپریم کورٹ کے فیصلے پر تنقید کی،کمیشن نے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کو منسوخ کرنے پر شدید تنقید کی ۔