باخبر ذرائع نے معروف صحافیوں صابر شاکر،اسامہ غازی، چودھری غلام حسین، عمران خان اور درجن بھر یو ٹیوب چینلز کے ذریعے یہ انکشاف کیا ہے کہ گذشتہ دنوں سندھ پولیس کے افسران کی طرف سے دیے گئے استعفوں کے پیچھے ہندوستانی لابی پوری طرح متحرک تھی۔
یہ استعفے ملکی سالمیت کے خلاف ایک بڑی سازش کا پیش خیمہ تھے اور ان کا مقصد ففتھ جنریشن وار فئیر کے ذریعے سی پیک کو سبوتاژ کرنا تھا۔ مگر ملکی سالمیت کے لیے ہمیشہ سے چاق و چوبند اداروں نے پہلے سے ہی اس سازش کے تانے بانے تلاش کر کے اسے ناکام بنا دیا ہے۔ اس سازش کو ناکام بنانے میں سب سے اہم کردار مشہور صحافی اور ففتھ جنریشن وار فئیر کے امور کے ماہر جناب کامران خان نے ادا کیا جب انہوں نے یکے بعد دیگرے سندھ پولیس کے افسران کے استعفوں کے بارے میں اتنے کنفیوژن پر مبنی ٹویٹس جاری کیے جن سے ممبئی اور دہلی میں بیٹھے ہندوستانی حکام دہل کر رہ گئے۔ انہیں کئی گھنٹے یہ سمجھ ہی نہیں آئی کہ دراصل ہو کیا رہا ہے اور کون کس کے خلاف استعفے دے رہا ہے۔
ذرائع نے یہ بھی بتایا ہے کہ جناب کامران خان کے اس عظیم کارنامے اور ملکی سالمیت کے تحفظ کے لیے برہنہ شمشیر بن کر نکل پڑنے پر انہیں نشان حیدر دینے پر بھی غور کیا جا رہا ہے۔ اس سلسلے میں ایک نئے نشان حیدر (سویلن) کے اجراء پر بھی غور کیا جا رہا کیونکہ پہلے سے موجود نشان حیدر کے حقوق بحق حقدار محفوظ اور رجسٹرڈ ہیں جو کسی سویلین کو نہیں دیے جاسکتے۔
اس ہندوستانی سازش کے تانے بانے بدنام زمانہ میجر گروو آریا سے ملتے ہیں جس نے اس سے قبل ایک غیر معروف صحافی احمد نورانی کو استعمال کرتے ہوئے پاپا جونز پیزا کا شوشہ چھوڑا اور سی پیک کے عظیم منصوبے کو ناکام بنانے کی مذموم کوشش کی۔ اسی میجر گروو آریا نے چند سال قبل بالی ووڈ کے ایک پاکستان دشمن ہدایت کار کے ساتھ مل کر لانگ ٹرم منصوبہ بنایا اور سندھ کی پولیس کو خصوصی طور پر ٹارگٹ کیا۔ اداروں کو آپس ٹکرانے کے لئے ایک ایسی سازش بنائی گئی جس کی تفصیلات کواس وقت منظر عام پر لانا ممکن نہیں کہ اس سے ہندوستانی ایجنٹس ہوشیار ہو سکتے ہیں۔ اس سازش کے تحت سندھ پولیس کو ایک فلم کے سین کے ذریعے بغاوت پر اکسانے کی باقاعدہ تربیت دی گئی اور اس سین کے فوٹیج کو آپ اس تحریر کے ساتھ ملاحظہ کرسکتے ہیں۔
اس سازش کے بارے میں کچھ تفصیلات صحافی عمران خان نے حاصل کر کے اپنے یوٹیوب چینل کے ذریعے عوام تک پہنچا دی ہیں۔ عمران خان کے اس اسکوپ پر جناب صابر شاکر نے شدید ردعمل دیتے ہوئے ایک وہاٹس اپ پیغام اہم حلقوں کو ارسال کیا ہے جس میں بعض الفاظ کے تلفظ میں غصے اور ہذیانی کیفیت کی وجہ سے اغلاط در آئی ہیں اور مندرجات سنسر بورڈ کے دائرہ اختیار میں آ چکے ہیں۔ صابر شاکر نے اپنے یوٹیوب چینل کو بند کرنے کی دھمکی دیتے ہوئے شکوہ کیا ہے کہ کس طرح بعض لوگ صحافی عمران خان کے یوٹیوب چینل کو پروموٹ کر رہے ہیں جس سے صابر شاکر سمیت باقی محب وطن صحافیوں کی انجمن کی نہ صرف دل شکنی ہوتی ہے بلکہ ان کے یوٹیوب چینلز کی آمدن میں بھی معتدبہ کمی واقع ہونے کا امکان ہے۔
ذرائع نے یہ بھی خبر دی ہے کہ صابر شاکر اور "انجمن ستائش مستئیشین” سے وابستہ صحافیوں کی دل جوئی کے لیے ایک کمیٹی تشکیل دے دی گئی ہے جو کامران خان کی سربراہی میں کام کرے گی اور مستقبل میں اس قسم کے غلط کاموں کے تدارک کے لیے اپنی سفارشات مرتب کر کے نامعلوم مقام پر جمع کروائے گی۔
گمنام ذرائع سے ملنے والی اس خبر سے ادارہ کا متفق ہونا ضروری نہیں!