متحدہ عرب امارات کے صدر شیخ خلیفہ بن زاید آل نھیان کی وفات کے موقع پر زکی خالد نے ذاتی تاثرات شئیر کئے ہیں۔ زکی خالد ٹویٹر پر سرگرم ہیں اور انہوں نے امارات میں اپنی پیدائش’ بچپن اور خاندان کے بہت سے لوگوں کے حوالے سے متحدہ عرب امارات کی حکمران نھیان فیملی کے بارے میں تاثرات لکھے ہیں۔ نھیان فیملی کا پاکستان کے بارے میں خصوصی اہتمام کا بھی ذکر کیا ہے۔
ہم بدقسمتی سے ایک ناشکری قوم واقع ہوئے ہیں جو اپنے محسنین کے بارے میں بھی ہر وقت منفی سوچ کا پرچار کرتے رہتے ہیں۔ ہم نے متحدہ امارات کے حکمران خاندان کے لطیفے ہی مشہور کیے ہیں اور ان کی اپنے عوام کے ساتھ بھلائی اور پاکستان کی معیشت کی ترقی میں مثبت کردار کو بہت کم عوامی سطح پر اجاگر کیا ہے۔ نھیان فیملی بھی انسانوں پر مشتمل ہے جو غلطیوں اور خطاؤں سے مبرا نہیں ہے۔ مگر لاکھوں پاکستانیوں کو امارات میں روزگار کے مواقع فراہم کرنا ، خاص طور پر جن میں بالکل ان پڑھ اور غیر تربیت یافتہ مزدور بہت بڑی تعداد میں شامل ہوں، کوئی معمولی بات نہیں ہے۔ پاکستان کے دور دراز علاقوں کے غریب ترین لوگ مشرق وسطی میں کام کر کے اور اپنی بچتوں کو یہاں بھیج کر جہاں اپنے خاندانوں کو خط غربت سے نکالنے میں مدد دیتے ہیں وہاں ملک کے لیے قیمتی زرمبادلہ بھی کماتے ہیں۔ دنیا بھر میں ان پڑھ اور غیر تربیت یافتہ لیبر کو خوش آمدید نہیں کیا جاتا اور یہ پاکستان کی خوش قسمتی ہے کہ مشرق وسطی کی لیبر مارکیٹ میں اس کی گنجائش باقی ہے۔
اس میں بھی کوئی شک نہیں کہ ان ممالک میں کام کرنے والے مزدوروں کو بہت سے مسائل کا سامنا بھی کرنا پڑتا ہے مگر ایسے مسائل تو ہمارے ہاں بھی موجود ہیں۔ ان مسائل کا ذکر بھی مناسب پیرائے میں ہوتا رہنا چاہیئے مگر جو اچھے کام ہیں ان کی تحسین بھی ضروری ہے۔ پاکستان میں 2005 کے خوفناک زلزلے کے بعد متحدہ عرب امارات نے عوامی مفاد عامہ کے بہت سے پراجیکٹس کو پایہ تکمیل تک پہنچایا جو شیخ خلیفہ کے کارناموں کے طور پر یاد رکھا جائے گا۔ حالیہ سالوں میں امارات نے مشرق وسطی کی سیاست میں جو موقف اختیار کیا ہے اس پر پاکستان کے خدشات واضح ہیں اور ان خدشات کے اظہار کے ساتھ ساتھ دونوں ممالک کے تعلقات کا مستحکم رہنا ہی ملکی مفاد میں ہے۔