وفاقی حکومت نے بینظیر انکم سپورٹ پروگرام (بی آئی ایس پی) سے مستفید ہونے والے 8 لاکھ 20 ہزار 165 افراد کو ‘غیرمستحق’ قرار دیتے ہوئے ڈیٹابیس سے ان کا نام نکالنے کی منظوری دے دی۔
ذرائع کے مطابق وزیراعظم کی معاون خصوصی برائے اطلاعات فردوس عاشق اعوان نے کابینہ اجلاس کے بعد پریس کانفرنس میں بتایا کہ یہ فیصلہ کابینہ کے اجلاس میں کیا گیا۔
انہوں نے بتایا کہ وزیراعظم کی معاون خصوصی برائے سماجی بہبود اور غربت کا خاتمہ ڈاکٹر ثانیہ نشتر نے کابینہ کو بتایا کہ ‘غیرمستحق’ افراد کو نکالنے کے لیے بی آئی ایس پی کے ڈیٹابیس پر نظرثانی کی گئی۔
واضح رہے کہ بی آئی ایس پی کے دیٹابیس میں تبدیلی کابینہ کے گزشتہ اجلاس میں کچھ اراکین کی جانب سے اٹھائے گئے ان تحفظات کے بعد سامنے آئی جس میں کہا گیا تھا کہ پروگرام سے اپوزیشن جماعتوں خاص طور پر پاکستان پیپلزپارٹی (پی پی پی) سے تعلق رکھنے والوں کو فائدہ پہنچ رہا جبکہ جو لوگ حکمراں جماعت پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) سے تعلق رکھنے ہیں وہ نظرانداز ہورہے ہیں۔
اگر پروگرام کے ڈیٹا پر نظر ڈالیں تو 2016 کے اعداد و شمار کے مطابق جولائی 2008 میں شروع کیے گئے بینظیر انکم سپورٹ پروگرام ملک کا سب سے بڑا سماجی تحفظ کا نیب پروگرام ہے جس سے تقریباً 54 لاکھ لوگ فائدہ اٹھا رہے ہیں۔
ڈاکٹر ثانیہ نشتر نے بتایا کہ کچھ شکایات اور بی آئی ایس پی ڈیٹا کو اپ ڈیٹ کرنے کے تناظر میں نیشنل ڈیٹابیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا) کی مدد سے جائزہ لیا جارہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ جائزے کے عمل کے دوران کچھ پہلوؤں پر غور کیا جارہا ہے، مثال کے طور پر اس بات کا پتہ لگایا جارہا ہے کہ مستفید ہونے والے کے اہل خانہ کے پاس موٹرسائیکل یا کار تھی یا آیا بیوی یا شوہر سرکاری ملازم تھے یا نہیں۔
کابینہ کو یہ بھی بتایا گیا کہ جس کے پاس 12 ایکٹر سے زیادہ زمین ہے وہ بھی ‘مستحق’ افراد کی کٹیگری میں نہیں آتا، ساتھ ہی یہ بھی بتایا کہ 8 لاکھ 20 ہزار 165 افراد کے نام نکالنے کے بعد اصل میں مستحق افراد کو اس پروگرام میں شامل کیا جائے گا۔
دوران گفتگو فردوس عاشق اعوان نے بتایا کہ اگر ہم ان تمام پہلوؤں کو دیکھیں تو یہ بات سامنے آتی ہے کہ 8 لاکھ 20 ہزار 165 افراد بی آئی ایس پی کے دائرہ کار میں نہیں آنا چاہیے۔