پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر کے ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) میجر جنرل آصف غفور نے کہا ہے کہ پاکستان اپنی سرزمین کسی کے خلاف استعمال ہونے کی اجازت نہیں دے گا۔
نجی ٹی وی چینل اے آر وائی سے خصوصی بات چیت کے دوران وزیراعظم عمران خان اور آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کے بیان کا حوالہ دیتے ہوئے ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ ‘اپنی سرزمین کسی کے خلاف استعمال ہونے نہیں دی جائے گی‘۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ وزیراعظم نے کہا کہ ’پاکستان کسی کا یا کسی چیز کا فریق نہیں بنے گا لیکن صرف امن کا شراکت دار بنے گا‘۔
ایرانی پاسداران انقلاب کی قدس فورس کے سربراہ جنرل قاسم سلیمانی کی ہلاکت سے متعلق سوال کے جواب میں ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ اس واقعے کے بعد خطے کے حالات میں تبدیلی آئی ہے۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ آپ جانتے ہیں مشرق وسطیٰ میں سیکیورٹی کے کیا حالات ہیں، امریکا اور ایران میں کیا کشیدگی چل ر رہی ہے، ایران اور سعودی عرب میں کیسے کشیدگی ہے اور اس واقعے سے قبل پاکستان کا کشیدگی کو کم کرنے میں کیا کردار ادا کررہا ہے؟
میجر جنرل آصف غفور نے کہا کہ حکومت پاکستان نے اس سلسلے میں مثبت کوششیں کی گئیں، وزیراعظم عمران خان مختلف ممالک کے دورے پر گئے اس کشیدگی پر بھی بات چیت کی۔
انہوں نے کہا کہ ہمارا خطہ پچھلی 4 دہائیوں سے سیکیورٹی کے لحاظ سے بہت سے مسائل کا سامنا کرتا رہا ہے، پہلے افغان جنگ ہوئی پھر 11/9 کے بعد دہشت گردی کے خلاف جنگ ہوئی۔
اپنی بات جاری رکھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان اور بھارت بہت سی کشیدگیاں ہوئیں حتیٰ کہ 27 فروری کو دونوں ملک جنگ کے دہانے تک پہنچے اور بھارت کو بھاری نقصان اٹھانا پڑا۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ ہم نے بھارت کے 2 جہاز گرائے پائلٹ کو بھی گرفتار کیا اور خطے میں امن کے لیے ان کا پائلٹ واپس بھی کیا۔
میجر جنرل آصف غفور نے کہاکہ اس تمام پاکستان نے ہر وہ کام کیا جو خطے میں امن لاسکتا تھا، ہم نے اپنے ملک میں دہشت گردی کو ناکام کیا، پاک افغان سرحد کو محفوظ کیا پھر افغان مصالحتی عمل میں ایک بھرپور مثبت کردار ادا کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ بھارت کے خلاف ان کی اشتعال انگیزیوں کے باوجود ایک ذمہ دار ریاست اور قابل افواج ہونے کا ثبوت دیا تو ان حالات میں خطے کے کسی بھی ملک کے حوالے سے کوئی بھی کشیدگی کو ہم خطے میں امن کی کوششوں کے خلاف سمجھتے ہیں۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ اسی تناظر میں جب امریکی اسٹیٹ سیکریٹری مائیک پومپیو کی آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سے بات ہوئی تو آرمی چیف نے بنیادی طور پر ان سے 2 باتیں کیں ’ خطے بہت خراب حالات سے بہتری کی طرف جارہا ہے،اس بہتری کے لیے افغان مصالحتی عمل کا کامیاب ہونا بہت ضروری ہے اور اس میں پاکستان اپنا بھرپور مثبت کردار ادا کررہا ہے اور پاکستان کی خواہش ہے کہ اس پر توجہ مرکوز رہے یہ امن کی طرف لے کر جائے‘۔
انہوں نے کہا کہ آرمی چیف نے کہا تھا کہ ’ کوئی بھی ایسا عمل جو افغان مصالحتی عمل کو خراب کرے ہمیں اس سے اجتناب کرنا چاہیے‘۔
میجر جنرل آصف غفور نے کہا کہ مائیک پومپیو سے بات میں آرمی چیف نے کہا تھا کہ ’ خطے کے مختلف ممالک میں کشیدگی کم ہونی چاہیے اور اس سلسلے میں تمام متعلقہ ممالک کو تعمیری طرزِ عمل اور مذاکرات سے آگے بڑھنا چاہیے، پاکستان اس سلسلے میں تمام پُرامن کوششوں کی تائید کرے گا اور خواہش کرتا ہے کہ یہ خطہ کسی اور جنگ کی طرف نہ جائے‘۔
ایران کے خلاف امریکا کی جنگ کا حصہ بننے کی افواہوں سے متعلق سوال کے جواب میں ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ ایسی بہت سی افواہیں بالخصوص سوشل میڈیا پر گردش کررہی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ یہ (مائیک پومپیو اور آرمی چیف) کے درمیان کوئی پہلی فون کال نہیں تھی۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ افغان مصالحتی اور خطے کی سیکیورٹی کو لے کر آرمی چیف کا اہم کردار ہے اسی تناظر میں یہ بات چیت ہوئی اور اس پر دفتر خارجہ اپنا بیان دے چکا ہے کہ جب یہ واقعہ ہوا تو اس سلسلے میں پاکستان کا کیا ردعمل تھا۔
میجر جنرل آصف غفور نے کہا کہ میری عوام اور میڈیا سے درخواست ہے کہ صرف معتبر ذرائع کی بات چیت پر توجہ دیں، اس پروپیگنڈہ مہم میں جو ملک دشمن عناصر کی افواہیں پر توجہ نہ دیں اور ان افواہوں کو پھیلانے میں بھارت مرکزی کردار ادا کررہا ہے۔
ترجمان پاک فوج نے کہا کہ انہوں نے بھارتی نیوز آرٹیکل بھی پڑھا جس میں کہا گیا تھا کہ پاکستان نے ایران کو دھوکا دے دیا اور امریکی ملٹری ٹریننگ اور تعلیمی پروگرام کی بحالی اس کا تعلق ہے۔
انہوں نے کہا کہ ’ امریکا کے ساتھ ہمارے دو طرفہ تعلقات میں تربیتی تعاون معطل ہوا تھا، گزشتہ 4 سے 5 ماہ امریکا اسے بحال کرنے کی بات کررہا تھا‘۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ ایک چیز جو کافی مہینے پہلے سے چل رہی تھی اسے اس واقعے سے جوڑنا اسی پروپیگنڈا مہم کا حصہ ہے۔
میجر جنرل آصف غفور نے کہا کہ ہم نے بہت قربانیوں کے بعد پاکستان میں امن حاصل کیا اور ہم خطے میں امن میں بھرپور کردار ادا کردیا۔
انہوں نے کہا کہ ’ ہم اس امن کو خراب کرنے کی کسی کوشش کا حصہ نہیں بنیں گے‘۔