بالادست اور طاقتور کا المیہ (Tragedy of Powerful) یہ ہے کہ وہ اپنی ناکامی اور غلطی کو تسلیم نہیں کرتا۔ اسے یہ خوف لاحق ہوتا ہے کہ غلطی تسلیم کرنے سے اس کے کمزور ہونے کا تاثر ابھرے گا۔ وہ خود کو مطلق قوت اور پاور کے سرچشمہ کے طور پر لوگوں کے سامنے رکھنا چاہتا ہے تاکہ اس تاثر کے تحت لوگ اس کی اطاعت و فرمانبرداری کرتے رہیں۔ یہی المیہ ہماری اسٹیبلشمنٹ کا بھی ہے۔ غلطیوں اور خامیوں کا ایک نہ ختم ہونے والا سلسلہ ہے مگر مجال ہے کہ ان غلطیوں کو تسلیم کر کے اصلاح کی کوشش کی جائے۔
اسٹیبلشمنٹ اپنی تمام غلطیوں کو ایسے معانی اور تشریحات عطا کرنے کی کوشش کرتی ہے جس سے اس کے مزید طاقتور ہونے کا احساس پیدا ہو۔ اس کام کے لئے اس کے پاس ان گنت سازش تھیوریوں کو چلانے والے ماؤتھ پیس موجود ہیں۔ وہ آپ کو باور کروائیں گے کہ یہ سب پہلے سے طے شدہ منصوبے کے تحت ہو رہا ہے اور "ان” کی مرضی اس میں شامل ہے۔ یہ تو فلاں کو دو تہائی اکثریت سے واپس لانے کا منصوبہ ہے یا پھر فلاں گروپ نے فلاں کی مردہ سیاست کو زندہ کرنے کے لئے خود پر حملہ کروا دیا ہے۔ ان تضادات بھرے جھوٹوں کے دائرے اتنے وسیع ہیں کہ کنفیوژن اور الجھاؤ کے سرے کہیں پر بھی آپس میں ملتے نہیں۔
جھوٹ کے اس گھن چکر پر سوار بالادستی کا فریب دائروں کا سفر کرتا رہتا ہے اور کبھی اپنی اصلاح نہیں کر سکتا۔ یہ اپنی ہر غلطی اور خطا کی توجیہہ پیش کر کے اسے اپنی فتح قرار دیتے ہیں اور نوحہ پڑھنے کے مقام پر بھی رجزیہ شاعری سنا کر اپنی جھوٹی انا کی تسکین کا سامان کر لیتے ہیں۔ یوں سمجھ لیں کہ فریب اور جھوٹ کی ایک ایمپائر کھڑی ہے جس کے لاحاصل سفر کا ایندھن اس کے اپنے باسی ہیں۔