وقت مقرر پر بہت آسانی کے ساتھ ہوجانے والا کام سال بھر کی بحث وتمحیص کے بعد مکمل ہوگیا ہے۔ جنرل قمر جاوید باجوہ کی جگہ جنرل عاصم منیر چیف آف آرمی اسٹاف مقرر ہوگئے ہیں جبکہ جنرل ساحر شمشاد مرزااپنے پیش رو جنرل ندیم رضا کی جگہ چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی ہوں گے۔ دونوں افسران انتہائی لائق ، قابل احترام اورممتاز خدمات کا ریکارڈ ایک دوسرے سے بڑھ کر رکھنے والے ہیں۔
امید کی جاتی ہے کہ وہ آئند دنوں میں اپنے آپ کو ان ذمہ داریوں کا صحیح مستحق ثابت کریں گے ۔ آرمی چیف اور چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی کی تقرری کا استحقاق ہمیشہ سے وزیر اعظم کا استحقاق رہا ہے لیکن بدقسمتی سے سابق وزیر اعظم عمران خان اپنے استحقاق پر عمل کرنے میں نہ صرف ناکام رہے بلکہ وہ موجودہ وزیر اعظم میاں محمد شہباز شریف کو بھی حاصل استحقاق پر عمل کرنے سے روکنے کی سازشوں میں شریک رہے۔ یہ سازشیں ناکام ہوئی اورملک میں پہلی دفعہ سینیر موسٹ افراد کوان دونوں عہدوں سے نوازا گیا۔
جنرل عاصم منیر اور جنرل ساحر شمشاد نے ایسے وقت میں اپنے اپنے عہدے سنبھالے ہیں جب ملک میں شدید سیاسی افراتفری کا ماحول ہے، برسوں کی معاشی بدانتظامی اور نااہلی کے باعث وطن عزیز معاشی مشکلات سے دوچار ہے۔ موجودہ حکومت رات دن ایک کرکے معیشت کو سہارا دینے اور پاکستان کو بینک ڈیفالٹ سے بچانے کی مسلسل تگ و دو میں مصروف ہے۔ ان دنوں ملک کسی قسم کی غیر سنجیدہ سیاسی ایکٹیوٹیز کا متحمل نہیں ہوسکتا۔ پاکستان کے مستقبل کا خاکہ کیا ہوگا ؟ یہ کام بنیادی طور پر پاکستان کے منتخب نمائندوں پر مشتمل پارلیمان کا ہے مگر اس میں عدلیہ اور ایگزیکٹیو بھی اپنا اپنا کردار ادا کرتا ہے تاہم پاکستان کو اندرونی وبیرونی خطرات سے تحفظ فراہم کرنے کی خالص ذمہ داری مسلح افواج پر عائد ہوتی ہے۔ خوشی کی بات یہ ہے کہ سابق آرمی چیف نے جاتے جاتے واضح اعلان کیا کہ مسلح افواج سیاست سے دور رہیں گی۔ ضروری ہے کہ مسلح افواج دانشمندی کے ساتھ اپنی اس پالیسی کو آگے بڑھائیں اور پاکستان کو اندرونی و بیرونی خطرات سے محفوظ رکھنے پر توجہ دیں۔
جن لوگوں کو ماضی میں جنرل عاصم منیر کے ساتھ بات چیت کرنے کا اتفاق ہوا ہے ،ان کے مطابق نئے آرمی چیف اپنے نقطہ نظر کو تحمل کے ساتھ پیش کرنے اور اپنی پالیسیز پر پختگی کے ساتھ عملدرآمد کروانے کے عادی ہیں۔ ہم یہ توقع کرتے ہیں کہ وہ اس وقت میدان میں موجود کسی بھی سیاسی کھلاڑی کے دباؤ کی پرواہ کیے بغیر اپنے پیشرو جنرل قمر جاوید باجوہ کے وعدے پر پورا اتریں گے۔
جون 1947 میں اسٹاف کالج کوئٹہ میں آرمی افسران سے قائد اعظم محمد علی جناح نے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا :
"میں چاہتا ہوں کہ آپ آئین کا مطالعہ کریں، جو اس وقت پاکستان میں نافذ ہے، اور اس کے حقیقی آئینی اور قانونی مضمرات کو سمجھیں، جب آپ یہ کہتے ہیں کہ آپ ڈومینین کے آئین کے وفادار رہیں گے تو میں چاہتا ہوں کہ آپ اپنے اس وعدے کو یاد رکھیں کیونکہ ایگزیکٹو اتھارٹی حکومتی سربراہ سے آتی ہے ۔ لہٰذا جب بھی کسی حکم پر عمل کیا جائے تویہ معلوم کرنا ضروری ہے کہ وہ ایگزیکٹو ہیڈ کی منظوری کے بغیرتو نہیں آیا۔