Author: محمد یونس قاسمی
عدالت عالیہ لاہور ہائی کورٹ کا ایک فیصلہ (Crl. Misc. No.5151/B/2023)میرے سامنے ہے، جس میں ایک عبادت گاہ (بیت الذکر)ے بارے میں کیس زیر بحث تھا جس کا مینار 1922 میں تعمیر کیا گیا تھا، اور اس پر 2022 میں اعتراض کیا گیا۔ شکایت کنندہ نے دعویٰ کیا کہ اس مینار کا طرز تعمیر مسلمانوں کی مساجد سے مشابہت رکھتا ہے، جو ان کے مذہبی جذبات کو مجروح کرتا ہے۔ اس کے برعکس، احمدیوں (جو اس عبادت گاہ کے موجودہ نگران ہیں) نے مؤقف اختیار کیا کہ یہ عمارت 1984 میں نافذ ہونے والے امتناع آرڈیننس سے پہلے تعمیر ہوئی…
آرمی چیف جنرل حافظ عاصم منیر کی حالیہ تقاریر سننے کا موقع ملا، جس میں چند روز قبل کاکول ملٹری اکیڈمی میں کی گئی تقریر اور آج کے نوجوانوں کے کنونشن سے خطاب شامل ہے۔ ان تقاریر کو سن کر دل میں یہ شدید خواہش پیدا ہوئی کہ ان خیالات کو قلمبند کیا جائے۔ میں جانتا ہوں کہ ایسے خیالات کا اظہار کرنا شاید "پولیٹکلی کوریکٹ” نہ ہو، خاص طور پر ان دوستوں کے سامنے جو سویلین رول کے حامی اور سیاست میں فوج کے کردار کے سخت ناقد ہیں، کیوں کہ آج کل فوج پر تنقید فیشن کا حصہ…
ماضی میں ریاست نے خود بنیاد پرستی کو فروغ دینے اوراپنے جغرافیائی سیاسی مقاصد کے حصول کے لیے مذہبی کارڈ کا غلط استعمال کرنے کی غلطی کی ہے۔ جہاں اس غلطی سے باقاعدہ توبہ کرنے اور اسے دوبارہ نہ دہرانے کا عزم کرنے کی ضرورت ہے، وہیں عسکریت پسندوں کے مقابل ایک متحرک، کارگر اور موثر بیانہ بنانے کے لیے محض فتاویٰ جات کا حصول اور ان کی اشاعت کافی نہیں بلکہ بہتر حکمت عملی کے ساتھ مضبوط علمی و منطقی انداز میں ایسا بیانیہ مرتب کرنے کی ضرورت ہے جو کم وقت میں زیادہ فوائد دینے کے حامل ہوں۔
وقت مقرر پر بہت آسانی کے ساتھ ہوجانے والا کام سال بھر کی بحث وتمحیص کے بعد مکمل ہوگیا ہے۔ جنرل قمر جاوید باجوہ کی جگہ جنرل عاصم منیر چیف آف آرمی اسٹاف مقرر ہوگئے ہیں جبکہ جنرل ساحر شمشاد مرزااپنے پیش رو جنرل ندیم رضا کی جگہ چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی ہوں گے۔ دونوں افسران انتہائی لائق ، قابل احترام اورممتاز خدمات کا ریکارڈ ایک دوسرے سے بڑھ کر رکھنے والے ہیں۔ امید کی جاتی ہے کہ وہ آئند دنوں میں اپنے آپ کو ان ذمہ داریوں کا صحیح مستحق ثابت کریں گے ۔ آرمی چیف اور…
قانون نے اپنا راستہ بنایا ہے ، الیکشن کمیشن نے ثابت کیا ہے کہ قانون سپریم ہے، گالی گلوچ کو خاطر لائے قانون نے اس جھوٹے، مکار اور جعلی سیاست دان کو اپنے انجام تک پہنچانے کا آغاز کیا ہے۔
امریکی انخلا کے بعد افغانستان میں انسانیت کو جس بحران کا سامنا ہے، اس کا پائیدار حل نکالنے کے لیے آج اسلام آباد میں اسلامی تعاون تنظیم OIC کا17 واں وزرائے خارجہ کا غیرمعمولی اجلاس پارلیمان میں جاری ہے۔یہ اجلاس سعودی عرب کی خصوصی دعوت پر طلب کیا گیا ہے جو اسلامی تعاون تنظیم کا موجودہ چیئرمین بھی ہے جبکہ پاکستان اس اجلاس کا میزبان ہے۔ ا جلاس میں او آئی سی کے رکن ممالک کے 22 وزرائے خارجہ10 نائب وزرائے خارجہ اور مبصرین کے علاوہ اقوام متحدہ، بین الاقوامی مالیاتی ادارے، امریکا، برطانیہ، فرانس، چین، روس، جرمنی، جاپان اور…
تعلیم اور انسانیت کا تعلق اتنا ہی پرانا ہے، جتنی خود انسانی تاریخ ۔تعلیم ہر معاشرے میں تعمیروترقی کی ضامن سمجھی جاتی ہے ۔ انسان روز اول سے مختلف علوم میں ترقی کرتا چلا آرہا ہے جسکی بدولت آج کی دنیا ایک ایسی علمی جست لگا چکی ہے ،ماضی میں جس کا تصور بھی نہیں کیا جاسکتا تھا۔ مگر بدقسمتی سے آج بھی ایسا محسوس ہوتا ہے کہ پاکستان کا تعلیمی شعبہ انسانیت کی اس علمی جست سے پہلے کی کیفیت میں ہے۔ پاکستان جب قائم ہوا تو وہ دور قومی ریاستوں کا دور تھا ۔ قومی ریاستیں جغرافیہ ،…
ڈاکٹر فضل الرحمن (1988-1919) علوم اسلامیہ کے ماہر پاکستانی/ امریکی دانشور تھے۔ ان کے والد مولانا شہاب الدین ہندوستان کے مشہور دینی ادارے دارالعلوم دیوبند کے فاضل اور شیخ الہند مولانا محمود حسن کے ہم سبق تھے۔ دس سال کی عمر میں حفظ قرآن کی سعادت حاصل کرنے والے فضل الرحمن نے اپنے والد سے روایتی دینی علوم کی تحصیل کی اور1942 میں پنجاب یونیورسٹی، لاہور سے عربی زبان و ادب میں ایم اے کی ڈگری حاصل کی۔ جس کے بعد سکالر شپ پر آکسفورڈ یونیورسٹی میں ممتاز اسکالر ایچ آر گیب کی زیر نگرانی قرون وسطی کے مسلمان فلسفی…
قطر ایمبیسی کے ٹویٹر ہینڈل کے مطابق آج قطری سفیر جناب سعود بن عبد الرحمن آل ثانی نے اسلام آباد میں موجود ایک کھلے آسمان تلے واقع سکول کا دورہ کیا اور اساتذہ و طلبہ میں مفت کتابیں،سردیوں میں استعمال کرنے کے گرم کپڑے اور لیپ ٹاپس جیسی دیگر اشیاء تقسیم کیں۔ یہ سکول اسلام آباد ایف-6 کی کچی آبادی میں ایک ایسا سکول ہے، جس کے پاس کوئی عمارت نہیں بلکہ کھلے آسمان تلے پارک میں بیٹھے ایک استاد کا قائم کردہ ایسا سکول ہے جو گذشتہ تین عشروں سے روڈوں پر پھول بیچنے والے، صفائی کرنے والے اور…
فرانس میں نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی گستاخی کے بعد بجا طور پر پوری دنیا کے مسلمان سراپا احتجاج اور غم و غصہ کی کیفیت میں ہیں۔ فرانسیسی صدر ماکرون کے ایک متنازعہ بیان اور ڈھٹائی نے اس معاملے کو مزید گھمبیر کر دیا ہے اور یوں محسوس ہوتا ہے کہ حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی گستاخی کو آزادی اظہار کے نام پر فروغ دینے کی منظم و مذموم سازش کی جا رہی ہے اور فرانس کی حکومت اس دل آزار اور گھٹیا عمل کی پشت پناہی کر رہی ہے۔ فرانس میں کی…