مولانا محمود خارانی، بلوچستان
مذہبی تعلیم ہر دور میں مسلم دنیا کے لیے نہ صرف ایک اہم موضوع رہا ہے بلکہ اس کے سماجی، فکری، اور سیاسی پہلوؤں پر بھی گہری توجہ دی جاتی رہی ہے۔ حالیہ برسوں میں اس موضوع پر تحقیق و مکالمے کی ضرورت شدت سے محسوس کی جا رہی ہے۔ ایسے میں سالنامہ "تحقیقات" کی 2023 کی خصوصی اشاعت "مسلم دنیا اور مذہبی تعلیم: رجحانات و اصلاحات” ایک قابل ذکر کاوش کے طور پر سامنے آئی ہے۔
یہ جریدہ، جو انٹرنیشنل ریسرچ کونسل برائے مذہبی امور اسلام آباد سے جناب محمد اسرار مدنی کی ادارت میں شائع ہوتا ہے، تحقیق اور مکالمے کے میدان میں اپنی منفرد پہچان رکھتا ہے۔ سالانہ اشاعت کا یہ سلسلہ ہر سال ایک اہم علمی و فکری موضوع پر گہرے تجزیے اور وسیع تحقیق کے ساتھ اپنی شناخت بناتا ہے، اور اس بار کی اشاعت بھی اس روایت کو کامیابی سے آگے بڑھاتی ہے۔
کتاب کا تعارف
اس اشاعت کی خاص بات اس کا جامع اور ہمہ جہت ہونا ہے، جو مذہبی تعلیم کے مختلف پہلوؤں کو پانچ اہم حصوں میں تقسیم کر کے پیش کرتی ہے۔
- مذہبی تعلیم: تعارف اور تاریخ
اس حصے میں چار مقالات شامل ہیں جو مذہبی تعلیم کے تاریخی پس منظر اور اس کے ارتقائی سفر کو نمایاں کرتے ہیں۔ یہ حصہ موضوع کی بنیاد فراہم کرتا ہے اور قارئین کو گہرے فکری تجزیے کے لیے تیار کرتا ہے۔ - مسلم دنیا میں مذہبی تعلیم
اس حصے میں نو مقالات ایسے مسلم ممالک کے تعلیمی نظام پر روشنی ڈالتے ہیں جو مختلف جغرافیائی اور ثقافتی پس منظر رکھتے ہیں، جیسے سعودی عرب، ترکی، مصر، اور انڈونیشیا۔ ان ممالک کے نصاب اور تعلیمی رجحانات کا تقابلی جائزہ قارئین کو مذہبی تعلیم کے تنوع سے روشناس کراتا ہے۔ - خواتین کی مذہبی تعلیم: رجحانات و تجربات
خواتین کی تعلیم پر پانچ مقالات مشتمل یہ حصہ خاص طور پر قابل توجہ ہے۔ مختلف مسلم خطوں میں خواتین کی مذہبی تعلیم کے رجحانات اور تجربات پر تجزیہ پیش کرتے ہوئے یہ حصہ ایک حساس اور اہم موضوع کو عمدگی سے اجاگر کرتا ہے۔ - عصری اداروں میں مذہبی تعلیم
عصری اداروں میں اسلامیات کے نصاب اور تعلیم پر مشتمل یہ حصہ اس حوالے سے تحقیقی شواہد پیش کرتا ہے کہ کس طرح روایتی مذہبی تعلیم کو جدید تعلیمی اداروں کے نصاب میں شامل کیا جا رہا ہے۔ - پاکستان میں مذہبی تعلیم
اس حصے میں مدارس کے نصاب اور نظام تعلیم پر آٹھ فکری مقالات شامل ہیں، جو اس حوالے سے دلچسپ اور تنقیدی تجزیات فراہم کرتے ہیں کہ کس طرح یہ تعلیمی نظام مختلف تجربات اور نظریات سے اثر انداز ہو رہا ہے۔
فکری اور عملی اہمیت
اس اشاعت کی علمی اہمیت کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ اس میں مقالہ نگاروں میں ڈاکٹر نثار اختر، ڈاکٹر عمار خان ناصر، ڈاکٹر اکرام الحق یاسین، اور پروفیسر سید محمد سلیم جیسے ممتاز اہل علم شامل ہیں۔ یہ تمام شخصیات علمی دنیا میں اپنی تحقیق اور فکری گہرائی کے حوالے سے ایک معتبر مقام رکھتی ہیں۔
علاوہ ازیں، کتاب کا پیش لفظ اسلامی نظریاتی کونسل کے سابق چیئرمین ڈاکٹر قبلہ ایاز نے تحریر کیا ہے، جو اس کے موضوع کی اہمیت اور اس کے سماجی و فکری اثرات کو اجاگر کرتا ہے۔
موضوعات کی وسعت اور مزید تحقیق کی ضرورت
اگرچہ یہ اشاعت مختلف زاویوں سے مذہبی تعلیم کے موضوع پر جامعیت فراہم کرتی ہے، تاہم چند اہم پہلو ایسے ہیں جن پر مزید تحقیق کی ضرورت محسوس ہوتی ہے:
- خواتین کی تعلیم: افغان پس منظر میں خواتین کی تعلیم کے حوالے سے مزید تفصیلی تجزیہ وقت کی اہم ضرورت ہے، کیونکہ یہ موضوع آج کے دور میں مسلم دنیا کے لیے خاصی اہمیت اختیار کر چکا ہے۔
- دینی مدارس اور دہشتگردی کا بیانیہ: مدارس کے حوالے سے پروپیگنڈے کے تناظر میں ان کے فکری و نصابی کردار کا تجزیہ بھی اشاعت کا ایک اہم حصہ ہو سکتا تھا۔
سالنامہ "تحقیقات” کی یہ اشاعت ایک منفرد اور قابل تقلید رجحان کا آغاز کرتی ہے، جہاں کسی موضوع کے تمام اہم پہلوؤں کو ایک جگہ سمیٹا گیا ہے۔ موضوعاتی تقسیم، اہل قلم کا عمدہ انتخاب، اور فکری گہرائی اس اشاعت کو ایک نمایاں مقام عطا کرتے ہیں۔
یہ کتاب نہ صرف اہل علم بلکہ ان تمام قارئین کے لیے مفید ہے جو مسلم دنیا میں مذہبی تعلیم کے رجحانات اور اصلاحات کو سمجھنا چاہتے ہیں۔ یوں یہ اشاعت تحقیق و مکالمے کی دنیا میں ایک وقیع اضافہ ہے، جو مسلم دنیا کی مذہبی تعلیم کے متنوع پہلوؤں کو سمجھنے کے لیے ایک رہنما دستاویز کا درجہ رکھتی ہے۔