Browsing: سیرت نبوی
ڈاکٹر مختار احمد صاحب نے اپنی مختصر گفتگو میں اس سوال کا جواب تلاش کرنے کی کوشش کی کہ آج مسلمان بطور امت زوال کا شکار کیوں ہیں؟
مسلم ممالک میں گزرے اپنے ماہ و سال کو یاد کرتے ہوئے اور وہاں کیے گئے مشاہدات کا تجزیہ کرتے ہوئے ڈاکٹر مختار احمد صاحب نے بتایا کہ ہم بطور استاذ، بطور امام اور بطور رہنما اپنے اپنے دائرہ کار کا حق ادا نہیں کررہے۔ ہمیں بطور استاذ، امام اور رہنما کے اپنا جائزہ لینے کی ضرورت ہے۔ اگر اپنے اندر موجود غلطی کا ہمیں احساس ہوگیا ہے اور اسے ہم نے ٹھیک کرلیا تو پھر ہمیں ترقی کرنے سے کوئی نہیں روک سکتا۔
ڈاکٹر مختار احمد نے اس بات پر زور دیا کہ ہمیں اس وقت میثاق جمہوریت اور میثاق معیشت کی طرح تعلیم ، صحت اور سماجی ایشوز کو سیاست سے پاک کرنے کےلیے ایک میثاق پاکستان کرنے کی ضرورت ہے، جس کے لیے وہ ملک کی تمام سیاسی قیادت سے رابطہ کرکے انہیں مذکورہ تین ایشوز پر سیاست سے باز رہنے اور ان کے لیے مختص بجٹ کو صحیح طور پر استعمال کرنے کی درخواست کرنا چاہتے ہیں۔
مہنگائی کا طوفان ہے اور سب اس کی لپیٹ میں ہیں‘الا اُمرا کا طبقہ جس کی تعداد آٹے میں نمک…
آج ہم جس صورتِ حال سے دوچار ہیں، اس میں صرف عدالت و قانون اور سزاکا خوف ہی انسان کو کسی حد تک ارتکابِ جرم سے روکے رکھتا ہے یا اگر معاشرے میں خیر غالب ہے تو معاشرتی دبائو بھی انسان کو اپنی عزتِ نفس کی حفاظت کے لیے کسی حد تک برائی سے روکے رکھتا ہے لیکن مکمل اصلاح ممکن نہیں ہوتی۔ اسلام میں خوفِ خدا اور آخرت کی جواب دہی کا تصور ہی وہ نسخۂ کیمیا ہے جو انسان کو جرم اور گناہ کی طرف بڑھنے سے روکتا ہے