Author: مفتاح اسماعیل
سوال یہ ہے کہ ہم اس مصیبت سے کیسے نکل سکتے ہیں؟ جواب آسان ہے مگر اس پر عمل کرنا بہت مشکل ہے۔ ہمیں مالیاتی خسارے کو اپنی شرح نمو سے کم کرنا ہوگا، کرنٹ اکاؤنٹ کو توازن میں لانے کے لیے ایکسپورٹ کو بڑہانا ہوگا، قرض کی ادائیگی اور معاشی کارکردگی کو بہتر بنانے کے لیے نجکاری کی طرف جانا ہوگا اور اپنی مسابقت کو بہتر بنانے کے لیے کافی زیادہ غیر ملکی سرمایہ کاری کروانا ہوگی۔
میرے نزدیک ترقی کے ضروری ستونوں میں سے چھٹا اور آخری ستون ہمارا تعلیمی نظام ہے۔ سب سے پہلے ہم یہاں اعدادوشمار کی مدد سے خواندگی اور تعلیم کی ابتر حالت کو جاننے کی کوشش کرتے ہیں۔
وفاقی اور صوبائی حکومتیں تعلیم پر سالانہ ایک ہزار ارب روپے تقریباً خرچ کرتی ہیں۔ یہ وفاقی حکومت کو چلانے کے لیے آنے والی لاگت سے دوگنا زیادہ بجٹ ہے۔ یہ ملکی دفاع پر خرچ ہونے اور قرضوں کی ادائیگی کے لیے مختص رقم کے بعد سب سے بڑا بجٹ ہے۔ یاد رہے کہ یہ صرف پبلک سیکٹر نظام تعلیم کے اخراجات ہیں، پرائیوٹ سطح پر قائم اداروں کے اعداد و شمار الگ ہیں مگر ان تمام اخراجات سے ہمیں حاصل کیا ہورہا ہے؟ کچھ بھی نہیں۔
غربت کے اس جال سے بچنے کا واحد راستہ یہ ہے کہ اشرافیہ کے ساتھ بارگین کیا جائے، تاکہ وہ عام آدمی کی ترقی پر امادہ ہوسکے۔ یہ کیسے ممکن ہے؟ اس سوال کو فی الحال ایک طرف رکھتے ہوئے ہم یہاں ترقی کے لیے چھ بنیادی ضرورتوں کا ذکر کرتے ہیں۔
معاشی معاملات سے واقفیت رکھنے والے کسی بھی شخص سے پوچھیں کہ پاکستان کی معیشت کا بنیادی مسئلہ کیا ہے تو وہ کہیں گے ہماری معیشت کا بنیادی مسئلہ کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ ہےاور یہی صحیح جواب ہوگا۔ ہماری معیشت عروج و زوال کا شکار اس لیے رہتی ہے کہ ہم جب بھی ترقی حاصل کرنے کی کوشش کرتے ہیں تو ہم کرنٹ اکاؤنٹ خسارے میں چلے جاتے ہیں۔ (حقیقت یہ ہے کہ ہم اپنی کم پیداواری صلاحیت کی وجہ سے ہمیشہ غریب رہتے ہیں، لیکن یہ ایک الگ بحث ہے۔) غیر ملکی کرنسی کے باہر جانے (درآمدات) اور آنے والے زرمبادلہ (برآمدات اور ترسیلات) کے…
ہندوستان، ایک بڑی مگر نامکمل جمہوریت کا حامل ملک ہے جہاں بہت سے نسلی ، مذہبی گروہ پائے جاتے ہیں، علیحدگی پسند قوتیں اور کئی مقبوضہ علاقوں میں شورشیں موجود ہیں، پاکستان کے مقابلے میں وہاں حکومت کرنا یقیناً آسان کام نہیں ہے۔ 1980 کی دہائی تک پاکستان بیشتر اقتصادی اشاریوں میں بھارت سے کہیں آگے تھا۔ پھر 1990 کی دہائی کے اوائل میں، بھارت نے پاکستان کو پیچھے چھوڑنے کی ٹھانی اور آگے نکل گیا۔ آج اس کی غیر ملکی سرمایہ کاری پاکستان کے مقابلے میں 40 گنا زیادہ ہے۔ اس کے مرکزی بینک کے ذخائر 580 بلین ڈالر…