پاکستانی صوبہ بلوچستان میں سکیورٹی فورسز کو ایک مرتبہ پھر ٹارگٹ کیا گیا ہے۔ اس صوبے میں بلوچ علیحدگی پسندوں کے ساتھ ساتھ انتہا پسند مذہبی گروہ بھی سرگرم ہیں۔
پاکستان کے جنوب مغربی صوبے بلوچستان کے وزیر داخلہ کے مطابق ایک بم پھٹنے سے تین پیراملٹری اہلکار ہلاک ہو گئے ہیں۔ اس دھماکے میں پانچ اہلکاروں کے زخمی ہونے کی بھی اطلاع ہے۔ اس بم کے ذریعے سکیورٹی اہلکاروں کی ایک گاڑی کو نشانہ بنایا گیا۔
وزیر داخلہ کے مطابق یہ بم دھماکا ریموٹ کنٹرول کے ذریعے اُس وقت کیا گیا جب ان پیراملٹری اہلکاروں کی گاڑی قریب پہنچی تھی۔ یہ بم دھماکا بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ کے نواحی علاقے کُچلک کے مقام بلیلی کے قریب کیا گیا۔ ماہرین کے مطابق اس دھماکے کے لیے آٹھ سے نو کلوگرام تک بارودی مواد استعمال کیا گیا۔
تفتیش کاروں کا اندازہ ہے کہ یہ بم سڑک کے کنارے نصب کرنے کے بجائے ایک موٹر سائیکل پر نصب کیا گیا تھا۔ ہلاک ہونے والے تینوں سکیورٹی اہلکاروں کا تعلق فرنٹیئر کور سے بتایا گیا ہے۔ زخمیوں کو ایک قریبی فوجی ہسپتال منتقل کر دیا گیا ہے۔
کوئٹہ پولیس اور فرنٹیئر کور کے دستوں نے دھماکے کے مقام کو گھیرے میں لے رکھا ہے۔ خفیہ اداروں کے حکام بھی تفتیش کر رہے ہیں۔
کسی بھی عسکریت پسند گروہ نے تاحال یہ بم نصب کرنے کی ذمہ داری قبول نہیں کی۔ بلوچ علیحدگی پسندوں نے ماضی میں ایسے کچھ دھماکوں کی ذمہ داری قبول کی تھی۔ اس کے علاوہ بلوچستان میں ہزارہ شیعہ برادری کے مخالف اور سخت عقیدے کے حامل سنی عسکریت پسند بھی ماضی میں کئی حملوں کی ذمے داری قبول کر چکے ہیں۔
بلوچستان کے علاقے لورالائی میں تیس اکتوبر کو ایک موٹر سائیکل پر سوار ایک خود کش بمبار نے بھی پولیس کی ایک گاڑی کو دھماکے سے اڑا دینے کی کوشش کی تھی۔ اس دھماکے میں ایک پولیس اہلکار مارا گیا تھا۔