امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ امریکی پروفیسر کیون کنگ اور آسٹریلوی پروفیسر ٹموتھی ویکس کی رہائی میں پاکستان اور افغانستان کی کاوشوں کو تسلیم کرتے ہوئے دونوں ملکوں کے لیڈروں کا شکریہ ادا کیا ہے۔ ان پروفیسروں کو سن 2016 میں طالبان عسکریت پسندوں نے اغوا کیا تھا۔
امریکی صدر نے جمعرات اکیس نومبر کو اس مناسبت سے پاکستانی وزیراعظم عمران خان کو ٹیلی فون کال کی۔ اس تناظر میں پاکستانی وزیراعظم عمران خان نے ایک بیان میں واضح کیا کہ پاکستان اپنے اس عزم کا اعادہ کرتا ہے کہ وہ افغانستان میں امن اور مصالحت کی کوششوں کو تقویت اور فروغ دینے کے حوالے سے اپنا کردار ادا کرتا رہے گا تا کہ ایک مستحکم افغانستان خطے میں ابھر سکے۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے اس کے علاوہ جمعرات ہی کو افغان صدر اشرف غنی کو بھی فون کیا۔ صدر غنی کی جانب سے بھی اس تناظر میں ایک بیان جاری کیا گیا۔ امریکی صدر کے ساتھ ٹیلی فون پر گفتگو کرتے ہوئے اشرف غنی نے طالبان کے ساتھ امن کے قیام کے لیے جاری تازہ کوششوں کی تفصیلات بیان کی۔ اس کے علاوہ انہوں نے بتایا کہ افغان حکومت نامکمل امن مذاکراتی سلسلے کو ہر ممکن طریقے سے انجام تک پہنچانا چاہتی ہے۔
دونوں پروفیسروں کو رواں ہفتے کے دوران جنوبی افغانستان میں رہا کیا گیا تھا۔ سن 2016 میں انہیں اُس وقت اغوا کیا گیا تھا جب وہ کابل میں واقع امریکی یونیورسٹی کے باہر کھڑے تھے۔
ان دونوں کی رہائی قیدیوں کے تبادلے کا نتیجہ ہے۔ افغان حکومت نے ان غیر ملکی پروفیسروں کے بدلے تین اہم طالبان قیدیوں کو رہائی دی تھی۔ رہائی پانے والے طالبان رہنماؤں میں حقانی نیٹ ورک کے انس حقانی بھی شامل ہیں۔
امریکی اور آسٹریلوی پروفیسروں کو رہائی کے بعد ایک خصوصی طیارے کے ذریعے جرمنی میں امریکی فوجی اڈے رمشٹائن پہنچا دیا گیا ہے۔ اس فوجی اڈے پر ان کے نفسیاتی اور دوسرے میڈیکل ٹیسٹس مکمل کیے جائیں گے۔