وزیر اعظم عمران خان نے قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف میاں شہباز شریف کو باضابطہ طور پر خط لکھ دیا ہے۔ 15 جنوری 2020 کو لکھے گئے خط میں بامعنی مذاکرات کا کہا گیا ہے۔
افکار کے مطابق وزیراعظم عمران خان کی جانب سے پاکستان مسلم لیگ (ن) کے مرکزی صدر میاں شہباز شریف کے نام لکھے گئے خط میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ بامعنی مذاکرات کے لیے آپ کو خط لکھ رہا ہوں۔ انہوں نے لکھا ہے کہ چیف الیکشن کمشنر کی تعیناتی کا زیر التوا معاملہ حل کرنا چاہتا ہوں۔
قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف میاں شہباز شریف کے نام لکھے گئے خط میں وزیراعظم نے کہا ہے کہ آپ کو ازسر نو تشکیل کیا گیا پینل بھیج رہا ہوں۔
افکار کے مطابق وزیراعظم عمران خان نے جو تین نام بھیجے ہیں ان میں جمیل احمد، فضل عباس میکن اور سکندر سلطان راجہ کے نام شامل ہیں۔ وزیراعظم کی جانب سے جو نام تجویز کیے گئے ہیں وہ بیورو کریسی سے تعلق رکھتے ہیں اور وفاقی سیکریٹری کے مناصب سے ریٹائر ہوئے ہیں۔
سابق چیف الیکشن کمشنر سردار رضا خان چھ دسمبر 2019 کو ریٹائر ہوئے ہیں۔ ان کی جگہ فی الوقت جسٹس (ر) الطاف قریشی قائم مقام الیکشن کمشنر کے فرائض سرانجام دے رہے ہیں۔
قواعد و ضوابط کے مطابق چیف الیکشن کمشنر کی تقرری 45 روز کے اندر کرنا ضروری ہے لیکن چیف الیکشن کمشنر کے نام پر وزیراعظم اور قائد حزب اختلاف کے درمیان اتفاق رائے ہونا آئینی تقاضہ ہے۔
حزب اقتدار اور حزب اختلاف کے درمیان تاحال چونکہ نام پر اتفاق رائے نہیں ہوسکا ہے اس لیے چیف الیکشن کمشنر کی تقرری عمل میں نہیں آئی ہے۔