سفارتی ذرائع نے خلیجی اخبار کو بتایا ہے کہ آئندہ ماہ پاکستان کے فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (اے ایف ٹی ایف) کی گرے لسٹ سے نکلنے کا امکان نظر نہیں آتا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان کو مزید 6؍ ماہ کیلئے گرے لسٹ میں رکھا جا سکتا ہے تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جا سکے کہ پاکستان وہ قانون سازی کر سکے جس کی مدد سے بینکاری نظام کی عالمی معیارات کے عین مطابق از سر نو ڈھانچہ سازی ہو سکے تاکہ منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کیلئے مالی معاونت کی روک تھام کو یقینی بنایا جا سکے۔
پاکستان کے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کو یقین ہے کہ فروری میں پاکستان کو گرے لسٹ نکال کر وائٹ لسٹ میں شامل کر دیا جائے گا لیکن ماہرین اور سفارتی ذرائع کہتے ہیں کہ گرے لسٹ میں پاکستان کا مزید 6؍ ماہ تک نام شامل رکھا جا سکتا ہے۔
وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت اکنامک ایڈوائزری کونسل کے رکن ڈاکٹر اشفاق حسن خان نے خلیج ٹائمز سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان نے گرے لسٹ سے نکلنے کیلئے بہت شاندار کام کیے ہیں، ہم نے 27؍ میں 24؍ خدشات دور کر دیے ہیں اور جلد ہی ہم ایف اے ٹی ایف کے رہنما اصولوں پر 100؍ فیصد تک عمل کے قابل ہو جائیں گے۔
زیادہ تر تکنیکی خدشات دور کر دیے ہیں تاکہ منی لانڈرنگ اور ٹیرر فنانس کی روک تھام یقینی بنائی جا سکے لیکن اے ایف ٹی ایف کا سیاسی پہلو بھی ہے جس کے باعث شاید ہمیں گرے لسٹ سے نکلنے میں مزید 6؍ ماہ لگ سکتے ہیں۔
یاد رہے کہ گرے لسٹ سے نکلنے کے بعد پاکستان کیلئے بین الاقوامی مالیاتی اداروں جیسا کہ آئی ایم ایف، ورلڈ بینک، اے ڈی بی اور یورپی یونین سے آسان شرائط پر مالی معاونت حاصل کرنا آسان ہو جائے گا۔
پاکستان کے سابق چیف اکنامسٹ پرویز طاہر نے خلیج ٹائمز کو بتایا کہ دنیا ایف اے ٹی ایف گائیڈلائنز پر عمل میں پاکستان کی مدد کیلئے تیا رہے، ہم میں کچھ معاملات میں ٹیرر فنانسنگ کے اہم پہلوئوں کو کنٹرول کرنے کی صلاحیت نہیں ہے، لیکن ایف اے ٹی ایف کی گائیڈلائنز پر عدم عمل کیلئے برداشت کی حد صفر ہے۔
ریسرچ انسٹی ٹیوٹ آف اسلامک بینکنگ اینڈ فنانس کے چیئرمین ڈاکٹر شاہد حسن صدیقی کہتے ہیں کہ اچھی پیشرفت کے باوجود گرے لسٹ میں مزید 6؍ ماہ تک کیلئے رکھا جا سکتا ہے جس کی زیادہ تر وجہ بھارت کی مخالفت ہو سکتی ہے کیونکہ اس وقت بھارت کے پاس ہی ایف اے ٹی ایف کے ایشیا پیسفک گروپ کے وائس چیئرمین شپ کا عہدہ ہے، بھارت پاکستان کو گرے سے نیچے گرا کر بلیک لسٹ میں شامل کرانا چاہتا ہے جبکہ چین اس کا مخالف ہے، لہٰذا درمیانہ راستہ گرے لسٹ ہی بچتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کو رمیٹنس کے قوانین پر مزید کام کرنا پڑے گا اور ساتھ ہی اوپن مارکیٹ سے ڈالرز کی خریداری پر بھی نظر رکھنا ہوگی تاکہ ایف اے ٹی ایف کی گائیڈلائنز پر 100؍ فیصد عملدرآمد کو یقینی بنایا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ صرف تعلیمی یا صحت کے مقاصد کیلئے بیرون ممالک میں خرچ کرنے کیلئے ہی ڈالرز کی اوپن مارکیٹ سے خریداری کی اجازت ہونا چاہئے۔
دریں اثناء وفاقی وزیر اقتصادی امور حماد اظہر کا کہنا ہے کہ ایف اے ٹی ایف میں کچھ طاقتوں کی مذموم سازشیں ناکام ہوں گی۔
پاکستانی حکام نے مہینوں دن رات محنت کرکے اصلاحات یقینی بنائیں،پاکستان نے ایف اے ٹی ایف کے ایکشن پلان پر بھرپور عملدرآمد کیا ہے۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر ٹویٹ کرتے ہوئے وفاقی وزیر نے لکھا کہ پاکستانی حکام نے مہینوں دن رات محنت کرکے اصلاحات یقینی بنائیں‘ ایکشن پلان کی سفارشات کی روشنی میں قانون سازی کرکے اس کو رائج کیا گیا۔