خیبر پختونخوا کی حکمران جماعت پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے اندرونی اختلافات مزید شدت اختیار کر گئے ہیں۔ وزیر اعلیٰ محمود خان کی مخالفت کرنے والے تین وزرا کو وزارتوں سے بر طرف کر دیا گیا ہے۔
اتوار کو برطرف کیے جانے والے صوبائی کابینہ کے ارکان میں سینئر وزیر برائے کھیل، ثقافت، سیاحت و آثار قدیمہ محمد عاطف خان، وزیر صحت شہرام خان ترکئی اور وزیر برائے ریونیو و ریاستی امور شکیل احمد خان شامل ہیں۔
ایک روز قبل وزیر اعظم عمران خان کی وطن واپسی پر ان سے وزیر اعلیٰ محمود خان نے ملاقات کی تھی۔ جس میں محمود خان نے اُنہیں پارٹی کے اندرونی اختلافات سے آگاہ کیا تھا۔
عمران خان سے ملاقات کے بعد وزیر اعلیٰ محمود خان نے ذرائع ابلاغ سے گفتگو میں ان کا اعتماد برقرار ہونے کا دعویٰ کیا تھا۔
وزیر اعلیٰ کی مخالفت کرنے اور ان کی حکومت پر بدعنوانی و اقربا پروری کے الزامات لگانے والے ارکان صوبائی اسمبلی کا اجلاس ہفتے کو ہوا تھا۔ یہ اجلاس وزیر صحت شہرام خان کے گھر ہوا تھا۔ اس سے قبل جمعے کی رات کو اراکین صوبائی اسمبلی محمد علی ترکئی کے گھر جمع ہوئے تھے۔ اس اجلاس میں اُنہوں نے وزیر اعظم عمران خان سے وطن واپسی پر رابطہ کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔
برطرف کیے جانے والے وزرا نے وزیر اعلیٰ محمود خان کے فیصلے پر کسی قسم کا بیان جاری نہیں کیا۔ پارٹی ذرائع بتاتے ہیں کہ تینوں سابق وزرا اور ان کی حمایت کرنے والے صوبائی اسمبلی کے ارکان صلاح مشورے کر رہے ہیں۔
وزیر اعلیٰ کی مخالفت کرنے والے ارکان اسمبلی کے تعداد ذرائع ابلاغ کے مطابق 25 ہے تاہم اجلاس میں بہت کم تعداد میں ارکان شریک ہوتے رہے ہیں۔ حزب اختلاف کے ایک رہنما کا دعویٰ ہے کہ وزیر کے مخالف ارکان کی تعداد 40 سے زائد ہے۔ تاہم انہوں نے اس دعوے کی حقیقت نہیں بتائی۔
خیال رہے کہ محمود خان کی مخالفت کرنے والے صوبائی اسمبلی کے ارکان ان کے حلقوں میں وزیر اعلیٰ کے اسپیشل سیکریٹری اور دیگر معاونین کی مداخلت کے شکایت کر رہے ہیں۔
کابینہ سے نکالنے جانے والے دو وزار محمد عاطف خان اور شہرام خان ترکئی آپس میں رشتہ دار بھی ہیں جب کہ ایک اور رکن صوبائی اسمبلی سمیت خواتین کی مخصوص نشستوں پر قومی اسمبلی اور سینیٹ ان کے قریبی رشتے دار موجود ہیں۔
حکمران جماعت تحریک انصاف کو خیبر پختونخوا کی صوبائی اسمبلی کے 145 ارکان میں سے 97 کی حمایت حاصل ہے جن میں آزاد ارکان اور بلوچستان عوامی پارٹی کے چار اراکین شامل ہیں۔
برطرف کیے جانے والے تینوں وزرا خیبر پختونخوا میں تحریک انصاف کی گزشتہ حکومت میں بھی کابینہ کا حصہ تھے۔ محمد عاطف خان تحریک انصاف کے مردان ڈویژن کے چیئرمین بھی ہیں۔
دوسری جانب خیبر پختونخوا کے وزیر اطلاعات شوکت یوسف زئی نے بتایا کہ وزیر اعظم عمران خان کی ہدایت پر تینوں وزرا کو خیبر پختونخوا کابینہ سے نکالا گیا ہے۔
شوکت یوسف زئی کا کہنا تھا کہ جن وزرا کو نکالا گیا ہے ان میں ایک وزیر وزارت اعلیٰ کے امیدوار بھی تھے۔
انہوں نے کہا کہ گروپ بندی میں پارٹی خاموش رہتی ہے تو مسائل پیدا ہوتے ہیں۔ وزیر اعلیٰ کے بعد سب سے اہم وزارت جس شخص کو ملی وہ مسائل پیدا کرتا رہا۔