وزیراعظم عمران خان نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ کورونا وائرس ترقی پذیر ممالک کی معیشتوں کو تباہ کرسکتا ہے اور متنبہ کیا کہ امیر معیشتیں دنیا کے غریب ممالک کے قرضے معاف کرنے کی تیاری کریں۔
وزیر اعظم عمران خان نے عالمی برادری پر زور دیا ہے کہ کورونا وائرس سے لڑتے پاکستان جیسے غریب ممالک جو بہت کمزور ہیں ان کے لیے کچھ قرضے معاف کرنے پر غور کیا جائے۔
امریکی خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) کو خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ’مجھے غربت اور بھوک پر تشویش ہے قرضوں کی کمی سے کم از کم ہمیں کورونا وائرس پر قابو پانے میں مدد ملے گی‘۔
اپنی تشویش کا اظہار کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ انہیں پریشانی ہے کہ اگر پاکستان میں وائرس کا پھیلاؤ شدید ہوگیا تو گرتی ہوئی معشیت کو اپنے پیروں پر کھڑا کرنے کے لیے جو کوششیں ان کی حکومت نے کی ہیں وہ واپس ہونا شروع ہوجائیں گی۔
وزیر اعظم نے مزید کہا کہ برآمدات کم ہوجائیں گی، بے روزگاری میں اضافہ ہوگا اور ملکی قرضوں کا بوجھ ناقابل برداشت ہوجائے گا۔
بات کو جاری رکھتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ ’یہ صرف پاکستان نہیں بلکہ میرے خیال میں بھارت، برصغیر اور افریقی ممالک کے لیے بھی ایسی صورتحال ہوگی‘۔
وائرس کا حوالہ دیتے ہوئے وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ’اگر یہ مزید پھیلا تو ہمیں صحت کی سہولیات کے حوالے سے مسائل کا سامنا ہوگا، ہمارے پاس اتنی صلاحیت ہی نہیں، نہ ہی ہمارے پاس اتنے وسائل ہیں‘۔
اپنے انٹرویو میں انہوں نے افغانستان میں قیام امن کے لیے امریکا اور طالبان کے درمیان ہونے والے معاہدے پر بھی بات کی۔
خیال رہے کہ طالبان رہنماؤں کے پاکستانی فوج کے ساتھ اچھے تعلقات رہے ہیں، حال ہی میں افغان صدر اشرف غنی نے طالبان سے کہا تھا کہ اپنے آپ کو پاکستانی اثر و نفوذ سے آزاد کر کے امن کے عزم کا اظہار کریں۔
ان میں سے کچھ افغان عہدیداروں سے پاکستان بالخصوص فوج کو طالبان کے ’ماسٹرز‘ قرار دیا تھا۔
وزیراعظم عمران خان افغان صدر کے بیان کو ’مایوس کن‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ جب اسے انہوں نے منصب سنبھالا ہے وہ امریکا کے ساتھ مل کر افغان امن معاہدے کے لیے سخت محنت کررہے تھے۔
ان کا کہنا تھا کہ ’کچھ بھی ہے، پاکستان نے جس طرح امن عمل کو آگے بڑھانے میں مدد کی اسے سراہا جانا چاہیے‘۔
علاوہ ازیں وزیراعظم عمران خان نے مشرق وسطیٰ میں وبا کے مرکز ایران پر سے پابندیاں ہٹانے کا بھی مطالبہ کیا۔
وزیر اعظم نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ یہ وقت ہے کہ ایران پر سے امریکی پابندیوں کا خاتمہ کیا جائے، خیال رہے کہ ایران ان چند ممالک میں شامل ہے جہاں کورونا وائرس کے پھیلاؤ کی صورتحال بدترین ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ایران ’کلاسک مثال‘ ہے، جہاں وبا کی روک تھام کے لیے اقتصادی افرا تفری اور سیاسی رسہ کشی سے زیادہ انسانی ہمدردی کی ضرورت ہے۔
وزیراعظم نے ایک مرتبہ پھر ہندو قوم پرست جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی حکومت کے باعث بھارت میں بڑھتی ہوئے عدم برداشت مسلمانوں کے خلاف ظلم و تشدد پر تشویش کا اظہار کیا۔