وفاقی وزیر برائے تعلیم شفقت محمود نے اعلان کیا ہے کہ ملک بھر میں 15 ستمبر سے اسکول، کالجز اور جامعات سمیت تمام تعلیمی ادارے کھول دیے جائیں گے۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے شفقت محمود نے بتایا کہ بین الصوبائی وزرائے تعلیم کی کانفرنس میں پیش کی گئی سفارشات کو نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر(این سی او سی) میں پیش کیا گیا جس میں معمولی ردو بدل کے بعد کئی اہم فیصلے کیے گئے۔
انہوں نے بتایا کہ 15 جولائی سے کوئی تعلیمی ادارہ نہیں کھولا جائے گا لیکن 15 ستمبر سے تعلیمی ادارے کھول دیے جائیں گے اس میں اسکولز، کالجز اور اسکول وغیرہ شامل ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ چونکہ تعلیمی ادارے کھولنے میں 2 ماہ کا وقت ہے اس لیے اگست کے پہلے ہفتے اور ستمبر کے پہلے ہفتے میں صحت کے اشاریوں اور صورتحال کو دیکھتے ہوئے فیصلے کا جائزہ لیں گے اور مزید مشاورت کی جائے گی۔
وزیر تعلیم نے کہا کہ اگست اختتام یا ستمبر کے اوائل تک صحت کے معاملات ٹھیک نہ ہوئے تو پھر تعلیمی ادارے کھولنے کا فیصلہ مؤخر کردیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ تعلیمی ادارے کھولنے کے لیے اسٹینڈرڈ آپریٹنگ پروسیجرز (ایس او پیز) تشکیل دیے جائیں گے جس کے لیے متعدد تجاویز موصول ہوئی ہیں جن پر غور کیا جائے گا۔
وزیر تعلیم نے بتایا کہ ہم نے ایس او پیز کے سلسلے میں صوبوں سے تجاویز مانگی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ تعلیمی سلسلہ بحال کرنے سے قبل اس 2 ماہ کے عرصے میں تعلیمی اداروں کو انتظامی دفاتر کھولنے کی اجازت دے دی گئی ہے وہ اپنے ٹائم ٹیبل کو مدِ نظر رکھتے ہوئے اساتذہ کو طلب، ایس اوپیز کی پریکٹس اور صفائی ستھرائی جیسے امور کی انجام دہی کرسکتے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ صوبائی حکومتیں اس سلسلے میں اپنے سرکاری اسکولز اور اداروں کو فیصلہ کرسکتی ہیں تاہم وفاق کی جانب سے انتظامی امور کی انجام دہی کی اجازت دے دی گئی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ لاک ڈاؤن کے دوران آن لائن تعلیم کے حوالے سے ان علاقوں میں مقیم طلبا کو بہت زیادہ نقصان ہوا جہاں انٹرنیٹ کی بہتر سہولیات میسر نہیں تھیں۔
اس لیے ان طالبعلموں کے لیے عید کے بعد جامعات کو 30 فیصد گنجائش پر طلبہ کو ہاسٹلز میں آنے کی اجازت دی جائے گی۔
وفاقی وزیر تعلیم نے کہا کہ جن طلبا کو بلایا جائے گا اور جو اساتذہ اپنی تیاری کے لیے آئیں گے ان کی صحت سے متعلق اقدامات کیے جائیں اور ایس او پیز پر عملدرآمد کروایا جائے گا۔
انہوں نے بتایا کہ ایس او پیز وفاقی وزارت تعلیم بنائے گی اور صوبوں کو اپنے حالات کے مطابق ان میں تبدیلی کرنے کی اجازت دی جائے۔
شفقت محمود نے بتایا کہ 13 مار چ کے بعد سے نہ صرف تعلیمی اداروں کے امتحانات روک دیے گئے بلکہ پروفیشنلز ایسویسی ایشنز، داخلوں، اور مدارس کے امتحانات پر بھی پابندی عائد کردی گئی تھی۔
تاہم اب جولائی کے دوسرے ہفتے سے وہ تمام ادارے جو امتحانات لینا چاہے انہیں اس کی اجازت ہوگی کیوں کہ ان امتحانات ایک سے 2 روز سے زیادہ نہیں ہوتے اس لیے یونیورسٹی میں داخلے کے حوالے سے ایک دن کے امتحان کو 2 روز تک محیط کرنے کی ہدایت کی ہے تا کہ طلبہ کا ہجوم نہ ہو۔
امتحانات کے حوالے سے تشکیل دیے گئے ایس او پیز کا ذکر کرتے ہوئے وزیر تعلیم نے بتایا کہ جہاں تک ممکن کو کھلے مقام پر امتحان لیا جائے طلبہ کے درمیان 6 فٹ کا فاصلہ ہو اور ان تمام شرائط کی بغور نگرانی کی جائے گی اور عمل نہ ہونے کی صورت میں امتحان روک دیا جائے گا۔
فنی تربیت کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ جو فیکٹریز عملی تربیت فراہم کرتی ہیں اس کی بھی اجازت دی جارہی ہے کیوں کہ فیکٹریز پہلے ہی کھولی جاچکی ہیں اسلیے آن جاب ٹریننگ سے روکنا مناسب نہیں ہوگا۔