کرونا ویکسین کو لازمی قرار دینے کے بارے میں خبریں گردش میں ہیں۔ ہم اس سلسلے میں پہلے بھی واضح کر چکے ہیں کہ عالمی ادارہ صحت نے کرونا کی ویکسین کو لازمی قرار دینے کی کوئی سفارش نہیں کی۔ ویکسین لگوانے کی ضرورت اور اہمیت اپنی جگہ پر ہے اور ہمارا ذاتی رجحان ویکسین لگوانے کی طرف ہے۔ کرونا ویکسین سے کچھ نہ کچھ فائدہ ہونے کے شواہد مضبوط ہیں اور نہ لگوانے کے نقصانات کا ڈیٹا بھی موجود ہے۔ مگر اس سب کے باوجود ویکسینیشن کو لازمی قرار دینا اور ویکسین نہ کروانے والے لوگوں کو بنیادی شہری حقوق سے محروم کرنے کے اعلانات کسی طور پر مفید نہیں ہیں۔
ہر چیز ریاستی جبر اور ڈنڈے کے زور پر کرنے کی کوشش ایک فضول بات ہے۔ ایک خبر کے مطابق سندھ میں لازمی ویکسینیشن کے خلاف پٹیشنر کو عدالت نے جھڑک کر جرمانہ کر دیا ہے۔ ہمارے پاس اس کیس کی تفصیلات نہیں ہیں مگر یہ ایک رجحان کی عکاسی کرتا ہے۔ آج ہی امریکہ کے سی ڈی سی کی ڈائریکٹر کا بیان سامنے آیا ہے کہ امریکی حکومت ویکسینیشن کو لازمی قرار دینے کا ارادہ نہیں رکھتی۔ کرونا کی تباہ کاریوں اور امریکی معیشت کو اس سے درپیش خطرات کو مدنظر رکھیں اور پھر اس پالیسی کو بھی دیکھیں۔ یاد رکھیں کہ شہری آزادیوں اور پرسنل چوائسز کے احترام کی باتیں عام حالات میں تو بہت کی جاتی ہیں مگر ان کا عملی اطلاق مشکل اور نامساعد حالات میں کرنا ہی اصل چیلنج ہے۔ ہمارے پالیسی سازوں اور عدالتوں کے لیے اس میں سیکھنے کا بہت سا سامان موجود ہے۔
یہاں یہ سوال ضرور اٹھایا جاسکتا ہے کہ پولیو کی لازمی ویکسینیشن بھی تو کی جاتی ہے۔ اگر پولیو کی طرح کرونا کی ویکسین کا بھی لازمی نہ کیا گیا تو بیماری کا کنٹرول ممکن نہیں ہوگا۔ بظاہر یہ ایک بہت مضبوط دلیل ہے مگر اس بات کو سمجھنے کے لئے کرونا ویکسین اور پولیو ویکسین کے درمیان بنیادی نوعیت کے فرق کو سمجھنا ضروری ہے۔ پولیو ویکسین کے بارے میں عالمی ادارہ صحت نے برسوں کی سائنسی تحقیق کی روشنی میں ایک موقف اپنایا ہے جسے اب بین القوامی قانون کی سی حیثیت حاصل ہو گئی ہے۔ جبکہ کرونا کی تمام دستیاب ویکسینز تجرباتی اور ایمرجنسی استعمال کے لئے منظور کی گئی ہیں۔ ان کے ٹھیک ٹھیک اثرات’ مختلف عمروں اور علاقوں کے لوگوں پر ری ایکشن وغیرہ کے بارے میں ڈیٹا بہت محدود اور ابتدائی نوعیت کا ہے۔ مثلا ابھی تک پوری طرح یہی اندازہ نہیں ہے کہ کون سی ویکسین کس وارئینٹ کے خلاف کتنی موثر ہے۔ اسی طرح ویکسین کتنی بار لگوانی چاہیئے اور بوسٹنگ خوراک کی ضرورت و نوعیت کیا ہوگی۔ جو لوگ دیگر امراض کا شکار ہیں ان کے بارے میں پروٹوکول کیا ہوں گے وغیرہ۔ اتنے سوالات کے ہوتے ہوئے کرونا ویکسینیشن کو پولیو کی ویکسین کی طرح لازمی قرار دینا ممکن نہیں ہے۔