دبئی میں مقیم ایک پاکستانی تاجر نے سابق وزیر اعظم عمران خان کو سعودی ولی عہد شہزاہ محمد بن سلمان کی طرف سے تحفے میں دی گئی ایک انتہائی مہنگی گھڑی اور دیگر سامان کو 20 لاکھ ڈالر نقد کے عوض خریدنے کا دعویٰ کیا ہے ۔
عمر فاروق ظہور کے اس دعوے نے بدنام زمانہ توشہ خانہ میں ایک نیا باب کھولا ہے۔ ایک نیوز چینل کے کرنٹ افیئر کے معروف پروگرام میں نمودار ہوتے ہوئےعمر فاروق ظہور،جو مبینہ طور پر مالی فراڈ کے لیے ترکی اور ناروے کو مطلوب ہیں، نے دعویٰ کیا کہ عمران خان کی اہلیہ کی ایک قریبی دوست فرح گوگی نے انہیں یہ چیزیں فروخت کی تھیں جبکہ خریدو فروخت کی بات چیت کے آغاز کے لیے عمران خان کے سابق مشیر برائے احتساب شہزاد اکبر، جو ان دنوں خودساختہ جلاوطنی میں ہیں نے رابطہ کا ری کا آغاز کیا تھا۔
توشہ خانہ کیس میں الیکشن کمیشن آف پاکستان عمران خان کو پہلے ہی جھوٹا بیان دینے اور غلط اعلان کرنے پر نااہل قرار دے چکا جسے عمران خان نے ہائی کورٹ میں چیلنج کررکھا ہے۔
دوسری طرف عمران خان اور ان کی پارٹی نے ان دعووں کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ گھڑی اور دیگر تحائف نہ تو عمر فاروق ظہور کو فروخت کیے گئے اور نہ ہی فرح گوگی اس میں ملوث ہے۔ عمران خان نے اعلان کیا ہےکہ وہ دبئی میں عمر فاروق ظہور، جیونیوز کے اینکر پرسن شاہزیب خانزادہ اور نیوز چینل جیو نیوز کے خلاف قانونی کارروائی کریں گے۔
ظاہر ہے انہیں ایسا کرنے کا حق ہے۔تاہم عمران خان کو یہ بتانا چاہیے کہ شہزادہ محمد بن سلمان کی طرف سے ملنے والے تحائف کیسے اور کس کو فروخت کیے گئے ، ان کی رقم پاکستان کیسے منتقل کی گئی اور لین دین کی کاغذی دستاویزات کہاں ہیں۔ حکومت پاکستان کو چاہیے کہ وہ عمران خان، عمرا فاروق ظہور، شہزاد اکبر اور فرح گوگی سمیت تمام ذمہ داران کو شامل تفتیش کرے اور اصل حقائق کو سامنے لائے کیونکہ یہ تنازع دنیا بھر میں پاکستان کے لیے شرمندگی کا باعث بن رہا ہے۔