وزیر اعظم میاں محمد شہباز شریف کے دفتر (پی ایم او) نے اس بات کی تصدیق کردی ہے کہ انہیں وزارت دفاع کی طرف سے افواج پاکستان کے نئے سپہ سالار اور چیئرمین جوائنٹ چیف آف اسٹاف کمیٹی کے تقرر کے لیے "ناموں کے پینل” کے ساتھ سمری موصول ہوگئی ہے۔
آج صبح سویرے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا ہے کہ وزیراعظم طے شدہ طریقہ کار کے مطابق تقرریوں کا جلد فیصلہ کریں گے۔
وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے منگل رات گئے اپنے ایک ٹویٹ میں کہا تھا کہ وزارت دفاع کی جانب سے سمری پی ایم او کو بھجوا دی گئی ہے جبکہ بقیہ اقدامات جلد مکمل کر لیے جائیں گے۔ یاد رہے کہ وزیر دفاع کی یہ ٹویٹ فوج کی طرف سے وزارت دفاع کو سمری بھیجے جانے کے اعلان کے بعد سامنے آئی۔ اگرچہ گذشتہ روز متعدد وزراء وزیر اعظم آفس کو کوئی بھی سمری وصول ہونے کی تردید کرتے رہے، لیکن انٹر سروسز پبلک ریلیشنز( آئی آیس پی آر) کی جانب سے ایک پیغام میں صرف اتنا کہا گیا "جی ایچ کیو نے افواج پاکستان کے نئے سپہ سالار اور چیئرمین جوائنٹ چیف آف اسٹاف کمیٹی کے تقرر کے لیے سمری کو آگے بھیج دیا ہے، جس میں چھ سینئر ترین افسران کے نام شامل ہیں۔
اگرچہ آئی ایس پی آر کی جانب سے جاری کردہ اعلامیے میں یہ نہیں بتایا گیا کہ کن چھ ناموں کو آگے بڑھایا گیا ہے، لیکن خیال کیا جاتا ہے کہ اس وقت فوج کے اگلے سربراہ بننے کی دوڑ میں شامل چھ افراد (سینیارٹی کے لحاظ سے) لیفٹیننٹ جنرل عاصم منیر ، لیفٹیننٹ جنرل ساحر شمشاد مرزا ، لیفٹیننٹ جنرل اظہر عباس ، لیفٹیننٹ جنرل نعمان محمود ، لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید اور لیفٹیننٹ جنرل محمد عامرکے نام شامل ہیں۔
اس سے قبل ایک ٹی وی شو میں شرکت کرتے ہوئے وزیر دفاع نے کہا تھا کہ فوج اور حکومت کے درمیان کوئی اختلاف نہیں ہے اور اس حوالے سے مختلف حلقوں کی جانب سے جو خدشات ظاہر کیے جا رہے ہیں وہ بے بنیاد ہیں۔
یاد رہے کہ ایک روز قبل سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی اور وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ خان سمیت مسلم لیگ (ن) کے کئی رہنماؤں نے اشارہ دیا تھا کہ فوج اس عمل میں رکاوٹ ڈال رہی ہے۔
علاوہ ازیں وزیراعظم میاں محمد شہباز شریف آئندہ دنوں میں سبکدوش ہونے والے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سے ان کے جانشین کے انتخاب پر جمعرات کو مشاورت کریں گے۔ یہ ایک روایت ہے کہ وزیر اعظم سبکدوش ہونے والے آرمی چیف کے ساتھ نئے آرمی چیف کے تعین کے لیے مشاورت کا اہتمام کرتے ہیں۔ تاہم اسے "غیر رسمی مشاورت” کے طور پر بیان کیا جاتا ہے۔
ذرائع کے مطابق تقرریوں پر غور کے لیے جمعرات کو وفاقی کابینہ کا خصوصی اجلاس بھی طلب کر لیا گیا ہے۔
خوش آئند بات یہ ہے کہ پاکستان تحریک انصاف( پی ٹی آئی) کی جانب سے واضح اعلان سامنے آگیا ہے کہ وہ نئے آرمی چیف کی تعیناتی کے مسئلہ کو متنازع بنانے سے گریز کریں گے۔