What's Hot

    اسد محمد خاں: تہذیب، تاریخ اور فرد سے مکالمہ

    ستمبر 22, 2023

    سیاسی جماعتوں کا امتحان

    ستمبر 21, 2023

    کاپی رائیٹ، مورل رائیٹ، پلیجرازم اور آرٹیفیشل انٹیلی جنس کا چیلنج

    ستمبر 20, 2023
    Facebook Twitter Instagram
    afkar pak
    • افکار عالم
    • پاکستان
    • تراجم
    • خصوصی فیچرز
    • فن و ثقافت
    • نقطہ نظر
    Facebook Twitter Instagram
    afkar pak
    Home»پاکستان»حادثات اور تعمیراتی کمپنیوں کی اجارہ داری۔۔۔!
    پاکستان

    حادثات اور تعمیراتی کمپنیوں کی اجارہ داری۔۔۔!

    ڈاکٹر عزیز الرحمنBy ڈاکٹر عزیز الرحمنجولائی 19, 2023Updated:جولائی 19, 2023کوئی تبصرہ نہیں ہے۔3 Mins Read
    Share
    Facebook Twitter LinkedIn Pinterest Email

    اسلام آباد کے وکلاء ضلعی عدالتوں کی نئی تعمیر شدہ عمارت کی تصاویر شئیر کر رہے ہیں جس سے اس عمارت کے ڈیزائن اور کنسٹرکشن کے کام کے ناقص ہونے کا تاثر بالکل واضح طور پر ابھر رہا ہے۔ ساتھ ہی اسلام آباد ہی سے خبر آ رہی ہے کہ گولڑہ کے علاقے میں زیرتعمیر انڈرپاس کے ساتھ ایک دیوار گرنے سے کئی جانیں ضائع ہو گئی ہیں۔ حال ہی میں وزیراعظم شہباز شریف نے راول ڈیم چوک پر جس فلائی اوور کا افتتاح کیا ہےاس کی سڑکیں دو اطراف سے بیٹھ گئی ہیں۔ بہارہ کہو بائی پاس پر دو بار حادثات ہو چکے ہیں اور ایک حادثہ میں مزدوروں کا جانی نقصان بھی ہوا۔

    ان تعمیراتی کاموں کے ٹھیکے مکمل یا جزوی طور پر ایف ڈبلیو او یا این ایل سی کے پاس ہیں۔ یہ دونوں ادارے پروکیورمنٹ کے قانون میں کی گئی ایک ترمیم کے بعد کسی کھلے مسابقتی عمل کے بغیر ہی حکومتی ٹھیکے لینے کے حق دار قرار پائے ہیں۔ اس ترمیم کے نتیجے میں اسلام آباد میں زیرتعمیر اکثر بڑے کنٹریکٹ انہی اداروں کے پاس ہیں۔ ان اداروں کو ترجیحی بنیادوں پر کنٹریکٹ دینے کے حق میں یہ دلیل دی جاتی ہے کہ ان کا کام مستعدی سے بروقت مکمل ہوتا ہے جب کہ سویلین کمپنیاں کرپشن اور تاخیر سے پراجیکٹس کو برباد کر دیتی ہیں۔ مشاہدے میں یہ بات آئی ہے کہ جزوی طور پر یہ بات درست بھی ہے مگر اسلام آباد کے حالیہ تجربات نے یہ ثابت کیا ہے کہ جب کسی ادارے کو شفاف مسابقتی عمل سے مستثنٰی قرار دیا جائے تو اس کے کام میں کئی طرح کی خرابیاں شامل ہو جاتی ہیں۔ ایف ڈبلیو او اور این ایل سی وسیع تجربے اور انفراسٹرکچر کے حامل عسکری ادارے ہیں اور ان کے کام ملک بھر میں پھیلے ہوئے ہیں۔ اس استعداد کے باوجود جب ان اداروں پر ٹھیکوں کی برسات ہونا شروع ہو تو ان کے کام کی کوالٹی متاثر ہوتی ہے۔

    اسلام آباد کچہری کی عمارت کا ڈیزائن اور کنسٹرکشن اس کی واضح مثال ہے۔ اسی طرح کنسٹرکشن کے کام میں سیفٹی سب سے اہم پہلو ہے۔ بار بار دیکھا گیا ہے کہ یہ ادارے سیفٹی کے بارے میں سویلین کنٹریکٹرز کی طرح لاپرواہی کے مرتکب ہو رہے ہیں۔ اس وقت ملک میں جو سیاسی ماحول بن گیا ہے اس میں ان اداروں کے کام پر تنقید کو مشکل بنا دیا گیا ہے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ تعمیراتی کام کرنے والے اداروں کے کام پر تنقید کو معمول کے فیڈبیک کے طور پر لیا جائے اور اس کی روشنی میں کوالٹی اور سیفٹی کے لیے سنجیدہ اقدامات اٹھائے جائیں۔

    باقی رہا یہ معاملہ کہ مسابقتی عمل کے بغیر حکومتی ٹھیکے کس طرح دیے جا رہے ہیں اور قانون میں کی گئی ترمیم کی کیا حیثیت ہے’ اس سوال کا سامنا عدلیہ کو ایک دن کرنا ہی پڑے گا۔ آخر کب تک وہ اپنے سامنے اٹھائے گئے اس سوال سے نظریں چرائےگی۔؟

    انتظامیہ پاکستان تعمیراتی کمپنیاں جان ومال حادثات حفاظت عدلیہ عسکری ادارے عوام
    Share. Facebook Twitter Pinterest LinkedIn Tumblr Email
    ڈاکٹر عزیز الرحمن

    لکھاری قائد اعظم یونیورسٹی اسلام آباد میں قانون کے استاذ اور شعبہ قانون کے سربراہ ہیں۔ قانون ، معیشت ، صحت اور قومی و ملی مسائل پر تواتر سے لکھتے ہیں۔

    Related Posts

    سیاسی جماعتوں کا امتحان

    ستمبر 21, 2023

    ایک لاپتہ شخص کی دہائی

    ستمبر 18, 2023

    چیف جسٹس قاضی فائز عیسی: مسائل اور توقعات

    ستمبر 17, 2023

    درختوں سے سیکھیے۔۔۔!

    ستمبر 10, 2023
    Add A Comment

    Leave A Reply Cancel Reply

    Top Posts

    Subscribe to Updates

    Get the latest sports news from SportsSite about soccer, football and tennis.

    Advertisement
    Demo
    • افکار عالم
    • پاکستان
    • تراجم
    • خصوصی فیچرز
    • فن و ثقافت
    • نقطہ نظر
    Facebook Twitter
    • ہمارے بارے میں
    • رابطه
    • استعمال کی شرائط
    • پرائیویسی پالیسی

    © جملہ حقوق  بحق       Dtek Solutions  محفوظ ہیں 2022