سپریم کورٹ آف پاکستان کے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا ہے کہ گرجا گھروں پر کوئی حملہ کرے تو مسلمانوں پر فرض ہے کہ جہاد کریں۔
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے جڑانوالہ میں کرسچن کالونی کا دورہ کیا، انہوں نے سانحہ میں متاثر مکانات اور گرجا گھروں کی صورتحال کا جائزہ لیا۔
انہوں نے جڑانوالہ کے متاثرین سے ملاقات بھی کی، جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے ساتھ ان کی اہلیہ بھی ہیں۔
اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے قاضی فائز عیسیٰ نے کہا ہے کہ واقعے کو 3 دن گزر گئے، متاثرہ گلیاں صاف نہیں کی گئیں۔
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ڈپٹی کمشنر سے ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے ہدایت کی کہ کرسچن کالونی کی گلیوں کی فوری صفائی کرائی جائے۔
انہوں نے کہا کہ کوئی مسلمان ایسا نہیں جو حضرت عیسیٰ کو پیغمبر نہ مانے، یہ قربت تو ہماری ہے، آپ سے زیادہ مجھے بھی دکھ ہوا ہے، ایسا نہیں ہے کہ میں کوئی لفظی بات کر رہا ہوں۔
جسٹس قاضی فائز کا کہنا ہے کہ آپ کو چرچ بنانے کا اتنا ہی حق ہے جتنا مسلمان کو مسجد بنانے کا ہے، کسی میں کوئی تفریق نہیں، کوئی مہربانی نہیں، یہ آپ کا پورا حق ہے، سب سے زیادہ فرض مسلمانوں کا ہے کہ آپ کی مدد کریں۔
انہوں نے کہا کہ گمراہوں کے بےہنگم ہجوم نے متعدد گرجا گھروں، مسیحی آبادی کے مکانات کو جلایا، واقعے کا جان کر مجھے بطور مسلمان، پاکستانی اور انسان دلی صدمہ اور دکھ پہنچا، گرجا گھروں پر حملہ کرنے والوں نے قرآن شریف کے احکامات کی خلاف ورزی کی۔
ان کا کہنا ہے کہ گرجا گھروں پر حملے حضور صلی اللّٰہ علیہ وسلم کی واضح ہدایات اور خلفائے راشدین کے روشن کردار کی سنگین خلاف ورزی ہے، اسلامی شریعت کی اس خلاف ورزی کو کسی بدلے یا انتقام سے جواز نہیں دیا جا سکتا۔
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ گمراہوں کا یہ اقدام بانی پاکستان کی اقلیتوں کو دی ضمانت کی بھی خلاف ورزی ہے، پاکستان کے آئین اور قانون کو پامال کیا گیا، قومی پرچم میں سفید رنگ اقلیتوں کے حقوق کا تحفظ یقینی بناتا ہے، آئین پاکستان میں اقلیتوں کو مکمل مذہبی آزادی فراہم کی گئی ہے، آئین کی پامالی سنگین غداری میں شمار ہوتی ہے۔
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ دانش اسکول میں متاثرین سے ملاقات کے بعد روانہ ہو گئے۔