سپریم کورٹ نے آج ایک تاریخی فیصلہ سنایا ہے جس میں مذہبی آزادی اور آئینی حقوق کی حفاظت کو یقینی بنایا گیا ہے۔ یہ فیصلہ مبارک احمد ثانی کیس میں دائر نظر ثانی کی اپیل پر سنایا گیا ہے، جس میں احمدیوں (قادیانیوں)کے حقوق اور ان کی مذہبی آزادی کا مسئلہ زیر بحث آیا۔ فیصلہ چیف جسٹس پاکستان جناب قاضی فائز عیسیٰ کا تحریر کردہ ہے۔
سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں وضاحت کی ہے کہ آئین پاکستان میں موجود بنیادی حقوق کسی بھی مذہبی گروہ کی آزادی کو متاثر نہیں کرتے۔ عدالت نے قرار دیا کہ آئین کے تحت ہر شہری کو اپنے مذہبی عقائد کے مطابق زندگی گزارنے کا حق حاصل ہے۔
عدالت نے کہا کہ احمدیوں کو غیر مسلم قرار دینے کا فیصلہ آئینی طور پر درست ہے، لیکن اس کا مطلب یہ نہیں کہ ان کے حقوق متاثر ہوں گے۔ انہیں اپنے مذہبی عقائد کے مطابق عمل کرنے کی آزادی دی گئی ہے۔
فیصلے میں کہا گیا کہ احمدیوں پر عائد کی گئی قانونی پابندیاں آئینی حقوق کے خلاف نہیں ہیں بلکہ یہ عوامی امن و امان کو برقرار رکھنے کے لیے ضروری ہیں۔ عدالت نے کہا کہ احمدیوں کو اپنے مذہب کی تشہیر کے دوران مسلمانوں کو دھوکہ دینے سے روکنے کے لیے قوانین بنائے گئے ہیں۔
فیصلے میں آئینی و قانونی دفعات اور عدالتی نظائر سے یہ بات واضح کی گئی ہے کہ احمدیوں/قادیانیوں کے دونوں گروہوں کوغیر مسلم قرار دینے کے باوجود انہیں آئین اور قانون کے مطابق اپنے مذہب پر عمل پیرا ہونے ، اس کے اظہاراور اس کی تبلیغ کا حق اس شرط پر حاصل ہوگا کہ وہ عوامی سطح پر مسلمانوں کی دینی اصطلاحات استعمال نہیں کریں گے، نہ ہی عوامی سطح پر وہ خود کو مسلمان کے طور پر پیش کریں گے۔ تاہم اپنے گھروں ، عبادت گاہوں اور اپنے نجی مخصوص اداروں کے اندر انہیں قانون کے تحت مقرر کردہ (معقول قیود) کے اندر گھر کی خلوت کا حق حاصل ہے۔
https://www.supremecourt.gov.pk/downloads_judgements/crl.r.p._2_2024_24072024.pdf
سپریم کورٹ نے واضح کیا کہ کسی بھی مذہبی گروہ کے خلاف تعصب اور نفرت پھیلانے کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔ عدالت نے تمام شہریوں سے اپیل کی کہ وہ ایک دوسرے کے عقائد کا احترام کریں اور ملک میں مذہبی ہم آہنگی کو فروغ دیں۔
عدالت نے کہا کہ کسی بھی قانون کی تشریح آئین کے مطابق کی جائے گی اور وہ قوانین جو قرآن و سنت کے اصولوں کے خلاف ہوں گے، انہیں تبدیل کیا جائے گا۔ عدالت نے کہا کہ ریاست کے قوانین اسلامی اصولوں کے مطابق ہونے چاہئیں۔
سپریم کورٹ کا یہ فیصلہ ملک میں مذہبی آزادی اور آئینی حقوق کی حفاظت کی طرف ایک مثبت قدم ہے، جس سے ملک میں مذہبی ہم آہنگی اور احترام کو فروغ ملے گا۔