Browsing: فن و ثقافت
اسلام آباد کے نیشنل پریس کلب میں گزشتہ ہفتے ایک غیرمعمولی پریس کانفرنس منعقد ہوئی۔ گستاخانہ مواد آن لائن پوسٹ…
اقوام متحدہ میں وزیر اعظم شہباز شریف اور سابق وزیر اعظم عمران خان کی تقاریر کا موازنہ ایک دلچسپ پہلو…
یہ واقعہ تیرھویں صدی کے وسط کا ہے جب عباسی حکمران المستعصم نے منگول فوج کے مسلسل محاصرے کے بعد…
حلقہ گردمن زنید اے پیکران آب و گلآتشے در سینہ دارم از نیاگان شما رات کے پچھلے پہر اپنی مطالعہ…
عبداللہ غازیؔ ندوی ہم اپنے اسفار میں ان بچوں کی تلاش میں بھی رہتے ہیں جن کو دیکھ کر مایوسیوں…
اختر اورینوی کا "کیچلیاں اور بال جبریل” کائنات و آدم کی تخلیق اور اس کے عروج زوال کو بیان کرتا…
خالد احمد کا یہ مضمون انگریزی سے اردو میں تجزیات کے لیے حذیفہ مسعود نے ترجمہ کیا تھا، جسے اپنی…
دوستی اور تعلق کا فلسفہ انسانوں کے بجائے ان درختوں سے سیکھیے۔ انسان تو بڑی عجلت میں فیصلے کرنے والا…
خوش گمانی اور خوش فہمی پالنا کوئی ہم سے سیکھے کہ ادھر کسی نے تھوڑی سی امید دلائی اور پل…
ڈاکٹر مختار احمد صاحب نے اپنی مختصر گفتگو میں اس سوال کا جواب تلاش کرنے کی کوشش کی کہ آج مسلمان بطور امت زوال کا شکار کیوں ہیں؟
مسلم ممالک میں گزرے اپنے ماہ و سال کو یاد کرتے ہوئے اور وہاں کیے گئے مشاہدات کا تجزیہ کرتے ہوئے ڈاکٹر مختار احمد صاحب نے بتایا کہ ہم بطور استاذ، بطور امام اور بطور رہنما اپنے اپنے دائرہ کار کا حق ادا نہیں کررہے۔ ہمیں بطور استاذ، امام اور رہنما کے اپنا جائزہ لینے کی ضرورت ہے۔ اگر اپنے اندر موجود غلطی کا ہمیں احساس ہوگیا ہے اور اسے ہم نے ٹھیک کرلیا تو پھر ہمیں ترقی کرنے سے کوئی نہیں روک سکتا۔
ڈاکٹر مختار احمد نے اس بات پر زور دیا کہ ہمیں اس وقت میثاق جمہوریت اور میثاق معیشت کی طرح تعلیم ، صحت اور سماجی ایشوز کو سیاست سے پاک کرنے کےلیے ایک میثاق پاکستان کرنے کی ضرورت ہے، جس کے لیے وہ ملک کی تمام سیاسی قیادت سے رابطہ کرکے انہیں مذکورہ تین ایشوز پر سیاست سے باز رہنے اور ان کے لیے مختص بجٹ کو صحیح طور پر استعمال کرنے کی درخواست کرنا چاہتے ہیں۔