Author: ڈاکٹر عزیز الرحمن

لکھاری قائد اعظم یونیورسٹی اسلام آباد میں قانون کے استاذ اور شعبہ قانون کے سربراہ ہیں۔ قانون ، معیشت ، صحت اور قومی و ملی مسائل پر تواتر سے لکھتے ہیں۔

مورل رائیٹس (Moral Rights) کاپی رائیٹ سے جڑے ہوئے ان پہلوؤں کا احاطہ کرتے ہیں جن کا براہ راست معاشی فوائد سے تعلق نہیں ہوتا۔ یہ ایک مصنف کے کام سے وابستہ وہ اخلاقی حقوق ہیں جنہیں مصنف سے کبھی جدا نہیں کیا جا سکتا۔ ان حقوق میں سرفہرست مصنف کا یہ حق ہے کہ اس کے کام (تصنیف، آرٹ کے شاہ کاروغیرہ) کو صرف اسی کی طرف منسوب کیا جائے۔ کاپی رائیٹ سے مورل رائیٹس کو علیحدہ سے بیان کرنا اس لیےبھی ضروری ہے کہ کاپی رائیٹ کا اصل مقصد مصنف یا حق کے مالک کے معاشی مفادات کا…

(حصہ اوّل) کسی بھی شخص کی تحریر یا تخلیقی کام کو اس کی اجازت یا کم از کم مصنف کی طرف منسوب کیے بغیر نقل اور شائع کرنا نہ صرف قانونی اعتبار سے غلط ہے بلکہ اس پر اخلاقی لحاظ سے بھی اعتراضات وارد ہوتے ہیں۔ سوشل میڈیا پر دوسروں کی تحریروں کو ان کی طرف منسوب کیے بغیر یا پھر اپنے نام سے شئیر کرنا ہمارے ہاں معمول کی کارروائی بن چکی ہے۔ اس حوالے سے چند بنیادی باتوں کو سمجھنا ضروری ہے۔ کاپی رائیٹ کے قوانین کا اطلاق ہر اس تخلیقی شے پر ہوتا ہے جسے لٹریری، ڈرامیٹک،…

دوستی اور تعلق کا فلسفہ انسانوں کے بجائے ان درختوں سے سیکھیے۔ انسان تو بڑی عجلت میں فیصلے کرنے والا اور حساس ہوتا ہے۔ ادھر توقعات میں کچھ کمی بیشی ہوئی اور ادھر اس آبگینے کو ٹھیس لگتی ہے اور یہ قطع تعلقی کر کے پلٹ کر نہ آنے والی راہوں پر نکل کھڑا ہوتا ہے۔ تعلقات جب بھی بنتے ہیں تو ان میں قربت اور گرم جوشی کے پہلو نمایاں ہوتے ہیں۔ ابتدا میں لگتا ہے کہ بس پوری زندگی یہ تعلق ایسے ہی قائم رہے گا۔ بالکل درخت کے اس تنے کی طرح جو ابھی شاخوں کی تقسیم…

خوش گمانی اور خوش فہمی پالنا کوئی ہم سے سیکھے کہ ادھر کسی نے تھوڑی سی امید دلائی اور پل بھر میں ہم آنکھوں میں سپنے سجائے ہوا کے دوش پر ملکِ خداداد کی سرحدیں پار کر جاتے ہیں۔ اب کے ایک بار پھر غلغلہ ہے کہ اسمگلنگ’ ٹیکس چوری’ ذخیرہ اندوزی اور معاشی میدان کے مافیا کے خلاف کارروائی ہونے ہی لگی ہے۔ اس بار ہونے والی کارروائی منظم’ مستحکم اور دیرپا ہوگی۔ یہ نام نہاد شرفا اور مافیا کا کچومر نکال دے گی وغیرہ وغیرہ! ذرا تھم کر حضور اور تھوڑا سنبھل کر جناب! یہ جس کالے دھن…

عام طور پر لوگوں کو مایوسی سے بچنے کی تلقین کی جاتی ہے کہ حالات کیسے ہی کیوں نہ ہوں مایوس نہیں ہونا چاہیئے۔ مایوسی سے بچنے کی تلقین کرنا اچھی بات ہے مگر اس سے زیادہ اہم بات یہ ہے کہ دوسروں کو مایوسی سے بچائیں۔ مایوسی ایک ایسی دلدل ہے جس میں جانے والے کو اکثر اس کا احساس ہی نہیں ہوتا۔ حالات و واقعات کا جبر نہ جانے کب کس شخص کو مایوسی کے گھٹا ٹوپ اندھیروں میں لے جاتا ہے۔ مایوسیوں کا شکار ہونے والوں کو اکثر تو اس کا احساس ہی نہیں ہوتا کہ کب…

اسلام آباد کے وکلاء ضلعی عدالتوں کی نئی تعمیر شدہ عمارت کی تصاویر شئیر کر رہے ہیں جس سے اس عمارت کے ڈیزائن اور کنسٹرکشن کے کام کے ناقص ہونے کا تاثر بالکل واضح طور پر ابھر رہا ہے۔ ساتھ ہی اسلام آباد ہی سے خبر آ رہی ہے کہ گولڑہ کے علاقے میں زیرتعمیر انڈرپاس کے ساتھ ایک دیوار گرنے سے کئی جانیں ضائع ہو گئی ہیں۔ حال ہی میں وزیراعظم شہباز شریف نے راول ڈیم چوک پر جس فلائی اوور کا افتتاح کیا ہےاس کی سڑکیں دو اطراف سے بیٹھ گئی ہیں۔ بہارہ کہو بائی پاس پر دو…

ملکوں کے تعلقات باہمی مفادات کے تابع ہوتے ہیں اور موجودہ حالات میں پاکستان کسی طور پر سعودی عرب سے گلہ کرنے کی پوزیشن میں نہیں ہے۔ بیرون ملک سے آنے والی خطیر رقوم اور امداد کو پاکستان میں عوامی فلاح و بہبود کے کسی قابل ذکر پراجیکٹ اور انڈسٹری میں لگانے کے بجائے جس انداز میں ضائع کیا گیا، اس کے نتائج آج ہم بھگت رہے ہیں۔

سردیوں کی آمد کے ساتھ ہی پاکستان بھر میں گھروں اور دفاتر کو گرم رکھنے کے لئے گیس اور بجلی سے چلنے والے ہیٹرز اور برنرز کا استعمال بڑھ جاتا ہے۔ گیس کی لیکج اور گیس پر چلنے والے آلات سے ہونے والے حادثات سے ہر سال پاکستان میں کئی جانوں کا نقصان ہوتا ہے۔ اپنی اور اپنے پیاروں کی حفاظت کے لئے مندرجہ ذیل امور کا خاص طور ہر خیال رکھیں: 1۔ رات کو آگ روشن کر کے سونے سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے منع فرمایا ہے۔ حدیث میں ابو موسی اشعری رضی اللہ عنہ سے…

بالادست اور طاقتور کا المیہ (Tragedy of Powerful) یہ ہے کہ وہ اپنی ناکامی اور غلطی کو تسلیم نہیں کرتا۔ اسے یہ خوف لاحق ہوتا ہے کہ غلطی تسلیم کرنے سے اس کے کمزور ہونے کا تاثر ابھرے گا۔ وہ خود کو مطلق قوت اور پاور کے سرچشمہ کے طور پر لوگوں کے سامنے رکھنا چاہتا ہے تاکہ اس تاثر کے تحت لوگ اس کی اطاعت و فرمانبرداری کرتے رہیں۔ یہی المیہ ہماری اسٹیبلشمنٹ کا بھی ہے۔ غلطیوں اور خامیوں کا ایک نہ ختم ہونے والا سلسلہ ہے مگر مجال ہے کہ ان غلطیوں کو تسلیم کر کے اصلاح کی…