Author: ڈاکٹر عزیز الرحمن
لکھاری قائد اعظم یونیورسٹی اسلام آباد میں قانون کے استاذ اور شعبہ قانون کے سربراہ ہیں۔ قانون ، معیشت ، صحت اور قومی و ملی مسائل پر تواتر سے لکھتے ہیں۔
کانٹینینٹل بسکٹس لمیٹیڈ اور LU بسکٹ نے چند روز پہلےاردو اور انگریزی میں کچھ بیانات جاری کیے تھے جن میں یہ دعویٰ کیا گیا تھا کہ یہ ان کے بزنس کا قطعی طور پر کوئی تعلق فرانس سے نہیں ہے۔ انٹلیکچول پراپرٹی قوانین کے طالبعلم کے طور پر اس بیان کو پڑھنے کے بعد میرے ذہن میں LU کے ٹریڈ مارکس کے بارے میں سوالات جنم لینا شروع ہو گئے۔ میں نے تسلسل سے کانٹینٹل بسکٹس لمیٹڈ کو پیغامات ارسال کئے کہ وہ پاکستان میں LU کے رجسٹرڈ ٹریڈ مارکس کے بارے میں واضح کریں کہ ان ٹریڈ مارکس کو…
وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کے سعودی عرب اور او آئی سی کے بارے میں داغے گئے بیانات کے بعد ایک نہ تھمنے والے سفارتی طوفان کی بازگشت پاکستان اورسعودی عرب کے باہمی تعلقات کی دیرپا اور پرشکوہ عمارت کی دہلیز پر مسلسل سنائی دے رہی ہے۔ وزیر خارجہ کے بیان کے فورا بعد ہی سوشل اور الیکٹرانک میڈیا پر تسلسل سے ایسے تبصرے چل رہے ہیں کہ پاکستان نے حتمی طور پر سعودی عرب کے مطالبات کے سامنے سر تسلیم خم کرنے سے انکار کردیا ہے اور چین ، ایران ، قطر وغیرہ پر مشتمل ایک نئے بلاک کی…
پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان سفارتی محاذ پر کشیدگی دیکھنے میں آ رہی ہے۔ یوں تو اس حوالے سے چہ مگوئیاں کافی دن سے چل رہی تھیں مگر گذشتہ روز وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے ایک ٹی وی پروگرام میں مسئلہ کشمیر پر سعودی عرب کی سرد مہری کو خاص طور پر موضوع گفتگو بنایا۔ وزیر خارجہ نے یہاں تک عندیہ دے دیا کہ سعودی زیر اثر اور پشت پناہی سے قائم او آئی سی کو بھی پس پشت ڈال کر پاکستان اپنے آپشنز بروئے کار لائے گا۔ ان کا خاص طور پر کہنا تھا کہ سعودیہ کے…
اسلام آباد میں آبپارہ سے میلوڈی کی طرف اگر آپ جانا چاہیں تو سڑک ایک بار پھر بند ملتی ہے۔ چند ہفتوں قبل یہ سڑک بند کی گئی تھی مگر بعد ازاں اسے کھول دیا گیا تھا۔ اب چند دنوں سے یہ سڑک پھر سے بند کر دی گئی ہے۔ اس کی بندش سے بلاشبہ سینکڑوں گھرانوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ اس بندش کی وجہ لال مسجد/ مولانا عبد العزیز کا حکومت کے ساتھ عرصہ دراز سے جاری تنازعہ ہے۔ جامعہ حفصہ اور لال مسجد کے مسائل ابھی حل نہیں ہوئے تھے کہ جامعہ فریدیہ پر کنٹرول…
شوگر پرائس انکوائری کمیشن کی رپورٹ منظر عام پر آگئی ہے۔ مجھے کم از کم اس میں کوئی نئی یا حیرت کی بات نظر نہیں آئی۔ ہم تسلسل کے ساتھ یہ کہتے آئے ہیں کہ سرمایہ دارانہ نظام کی جو شکل ہمارے ہاں رائج ہے اس میں کسی بھی بڑے بزنس یا پراجیکٹ کے آغاز سے انتہاء تک کے مراحل میں کرپشن ایک جزو لاینفک کی طرح موجود رہتی ہے۔ قابل قبول حد تک کرپشن دراصل اس نظام میں عمل انگیز کا کام دیتی ہے اور اس کے بغیر سسٹم میں ایفی شنسی حاصل کرنا تقریبا ناممکن ہے۔ یہ اس…
"ایچ ای سی نے ورلڈ بینک سے چار سو ملین ڈالر کے قرض کا جو معاہدہ ہائیر ایجوکیشن ڈیویلپمنٹ کے لئے کر رکھا ہے اس میں ٹیکنالوجی کے استعمال کو جامعات میں ترویج دینے’ کلاوڈ کی سہولت سمیت دیگر کئی اہم پہلو شامل ہیں۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ ایچ ای سی اس معاہدے کی جزئیات کو جامعات کے ساتھ فوری طور پر شئیر کر کے آن لائن تعلیم کے سلسلے میں ٹیکنالوجی سے متعلقہ جو چیلینجز سامنے آ رہے ہیں ان کے حل کے لئے آگے بڑھے۔ آن لائن تعلیم کی ٹیکنالوجی کے حصول کے لئے اور اس سے وابستہ دیگر اخراجات کو اگر جامعات پر ہی مکمل طور پر چھوڑ دیا گیا تو اس سے نہ صرف کوالٹی متاثر ہوگی بلکہ کئی جامعات اس دوڑ میں پیچھے رہ جائیں گی۔ ماضی میں جب تعلیمی اداروں کی سیکیورٹی کے سنجیدہ خدشات سامنے آئے تھے تو جامعات میں سیکیورٹی انفراسٹرکچر کو مضبوط بنانے کے لئے ایچ ای سی نے حکومت پاکستان سے خصوصی گرانٹ حاصل کر کے جامعات کی مدد کی تھی۔ اس وقت بھی ایچ ای سی سے اس قسم کے لیڈر شپ رول کی توقع کی جا رہی ہے کہ ٹیکنکل معاونت و مشاورت کی اہمیت اپنے جگہ مگر مالی و مادی تعاون کے بغیر آن لائن تعلیم اور اس سے وابستہ ٹیکنالوجی کا حصول تمام جامعات کے لئے ممکن نہیں ہوسکے گا۔”
وزیر اعظم نے مکمل لاک ڈاون سے ایک مرتبہ پھر انکار کر دیا ہے۔ ظاہر ہے اس فیصلے کے پیچھے جو عوامل کارفرما ہیں وہ سائنسی دلائل سے ہٹ کر ہیں (اس حوالے سے ہماری کل کی پوسٹ ملاحظہ فرما سکتے ہیں)۔ مکمل لاک ڈاون سے ہٹ کر بھی میل جول کو محدود کیا جاسکتا ہے: 1۔ سرکاری و پرائویٹ سیکٹرز کے دفاتر کو کم از کم از دس دن کے لئے بند کر دیا جائے۔ 2۔ اندرون شہر اور بین الاضلاعی پبلک ٹرانسپورٹ کو بند کردیا جائے۔ 3۔ بڑی مارکیٹوں اور شاپنگ سینٹرز کو دس دن کے لئے بند…
انٹرنیشنل ہیلتھ ریگولیشنز بین الاقوامی سطح پر وباءوں اور متعدی بیماریوں کی روک تھام کی کوششوں کو مربوط بنانے کے لیے تشکیل دی گئی ہیں۔ انٹرنیشنل ہیلتھ ریگولیشنز کی تاریخ 1851 میں جاری کردہ انٹرنیشنل سینیٹری ریگولیشنز سے جڑی ہوئی ہے۔ عالمی ادارہ صحت کے قیام (1948) کے بعد انٹرنیشنل سینیٹری ریگولیشنز کو جدید خطوط میں ڈھال کر 1969 میں انٹرنیشنل ہیلتھ ریگولیشنز کے نام سے باقاعدہ جاری کیا گیا۔ یوں سمجھ لیجیے کہ وبائی و متعدی امراض کی روک تھام کے بین الاقوامی قانون کی بنیاد یہ ریگولیشنز فراہم کرتی ہیں۔ ان ریگولیشنز کا اپ ڈیٹڈ ورژن 2005 کی…
پاکستان فارماسیوٹیکل مینوفیکچررز ایسوسی ایشن (PPMA) ادوایات بنانے والی مقامی کمپنیوں کی تنظیم ہے جو اپنے ممبران کے مفادات کے تحفظ کے لیے سرگرم رہتی ہے۔ پاکستان میں اس وقت 640 سے زائد ادوایات بنانے والی کمپنیاں کام کر رہی ہیں جن میں سے اکثر PPMA کی ممبرز ہیں۔ فارما بیورو کے نام سے ایک اور ایسوسی ایشن بھی پاکستان میں کام کرتی ہے جو ان کمپنیوں پر مشتمل ہے جنہیں ملٹی نیشنل فارماسیوٹیکل کمپنیاں کہا جاتا ہے۔ یوں PPMA اور فارما بیورو کے درمیان ایک بدیہی مقابلے کی فضا پائی جاتی ہے اور PPMA سے وابستہ کمپنیاں خود کو…
سفر میں نیند آنے سے بندہ پرسکون ہوجائے تو نعمت کی اعلیٰ ترین صورتوں میں سے ایک ہے۔ جہاز کے سفر سے الجھن وقت کے ساتھ ساتھ بڑھتی جارہی ہے اور اگر سفر چار پانچ گھنٹوں سے زیادہ کا ہو تو بالکل ہی کوفت طاری ہوجاتی ہے۔ سفر پر نکلنے سے قبل ہی طبیعت اضمحلال کا شکار ہو جاتی ہے۔ اسلام آباد سے کاسابلانکا کا سفر بھی میرے اعصاب پر سوار رہتا ہے۔ ویسے تو پاکستان سے کہیں بھی جانا کوئی بہت خوشگوار تجربہ نہیں ہوتا کہ پڑوس کے ممالک میں جانے کے لئے بھی پہلے دوہا، دبئی،ابوظہبی یا بینکاک…