Author: ڈاکٹر عزیز الرحمن
لکھاری قائد اعظم یونیورسٹی اسلام آباد میں قانون کے استاذ اور شعبہ قانون کے سربراہ ہیں۔ قانون ، معیشت ، صحت اور قومی و ملی مسائل پر تواتر سے لکھتے ہیں۔
مولانا فضل الرحمن صاحب ایک زیرک اور جہاندیدہ سیاستدان ہیں اور پاکستان کی سیاست کی باریکیوں پر مولانا کی گہری نظر ہے۔ حالیہ دنوں میں جس طرح اپوزیشن کو جوڑ کر پی ٹی آئی کی حکومت کے خاتمے کی راہ مولانا نے ہموار کی ہے وہ بذات خود مولانا کی صلاحیتوں کو منہ بولتا ثبوت ہے۔ عمران خان کی فاشسٹ حکومت کے خلاف عوامی مزاحمت کا نقش اول اسلام آباد میں مولانا کا ایک تاریخی دھرنا تھا۔ اس وقت جب اپوزیشن اتحاد حکومت میں آ چکا ہے تو مولانا کو صدر پاکستان بنانے کے حوالے سے قیاس آرائیاں سوشل میڈیا…
پاکستان کی سیاست میں اس وقت ایک کھلبلی مچی ہوئی ہے اور حکومت و اپوزیشن ایک دوسرے کو گرانے کے زوردار دعوے کر رہے ہیں۔ اپوزیشن نے وزیراعظم کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک لانے کا اعلان کر رکھا ہے اور اس کے بعد وہ حکومتی حلیف جماعتوں سمیت حکومتی پارٹی کے ناراض گروپ سے بھی رابطے بڑھا رہے ہیں۔ دوسری طرف حکومت نے ایک عوامی رابطہ مہم کا آغاز کر دیا ہے جس کا ایک حصہ وزیراعظم کے عوامی جلسوں سےخطاب کی صورت میں بھی شروع ہو چکا ہے۔ واقفان حال کہہ رہے ہیں کہ اپوزیشن کو مقتدر حلقوں…
پاکستانی جامعات میں فیکلٹی کی ریگولر بنیادوں پر تعیناتی کے اس وقت دو مختلف ماڈلز کام کر رہے ہیں۔ پہلا اور قدیمی ماڈل بیسک پے اسکیل (بی پی ایس) پر تعیناتی کا ہے اور ہائیر ایجوکیشن کمیشن کی تشکیل سے قبل یہی ماڈل ریگولر فیکلٹی کی تعیناتی کے واحد نظام کے طور پر نافذ تھا۔ دوسرا ماڈل ٹینیور ٹریک سسٹم یا ٹی ٹی ایس کا ہے جسے مشرف دور میں ایچ ای سی کی تشکیل کے ساتھ ہی نافذ کیا گیا تھا۔ سردست ہم اس بحث میں نہیں پڑنا چاہتے کہ ان دونوں متوازی نظاموں کو چلانے کے پیچھے کیا…
مسلم لیگ نون کی لیڈر مریم نواز صاحبہ گزشتہ ایک ہفتے سے خبروں میں ہیں۔ ان کے صاحبزادے جنید صفدر کی شادی کی تقریبات کی متعدد تصاویر مین اسٹریم میڈیا کو ارسال کرنے کے ساتھ ساتھ پورے اہتمام سے سوشل میڈیا پر بھی نشر کی جارہی ہیں۔ یوں تو کہنے کو یہ شریف خاندان کی ایک نجی تقریب ہے اور اس بارے میں مریم نواز صاحبہ کا ایک ٹویٹ بھی سامنے آیا کہ میڈیا کو ان کی پرائیویسی کا خیال رکھنا چاہیئے مگر جس طرح اہتمام سے ان تصاویر کو اجاگر کیا گیا اس سے صاف واضح ہے کہ مریم…
عالمی ادارہ صحت کے سربراہ کی بھی سن لیجیئے کہ کم آمدن والے ممالک کرونا ویکسینیشن کے مطلوبہ ہدف کو ابھی تک حاصل نہیں کر سکے ہیں چنانچہ اضافی بوسٹر خوراک پر عمومی پابندی اس سال کے آخر تک جاری رہنی چاہیئے۔ عالمی ادارہ صحت یہ چاہتا ہے کہ اس ماہ کے آخر تک تمام ممالک کم از کم دس فیصد آبادی کو کرونا ویکسین لگائیں اور یہ شرح سال کے آخر تک چالیس فیصد تک ہونی چاہیئے۔ اگلے سال کے وسط تک عالمی ادارہ صحت اس شرح کو ستر فیصد تک لیے جانے کا خواہشمند ہے۔ اس وقت صورتحال…
سپریم کورٹ کے ایک فیصلے کی رو سے ہزاروں کی تعداد میں سرکاری ملازمین کو کئی سالوں کی ملازمت کے بعد یا تو فارغ کیا جا رہا ہے یا پھر پرانی پوزیشن پر بھیجنے کے احکامات جاری ہو رہے ہیں۔ اس فیصلے کے بارے میں ہم ایک پوسٹ میں پہلے بھی لکھ چکے ہیں ۔ اس فیصلے کے اطلاق کا عمل بھی شروع ہو چکا ہے اور مختلف محکموں نے اس بارے میں دفتری کاروائی شروع کر دی ہے ۔ یہ فیصلہ ‘جس کی رو سے ہزاروں ملازمین اور ان سے وابستہ لاکھوں لوگ متاثر ہوں گے’ ایک ایسے بنچ…
کرونا ویکسین کو لازمی قرار دینے کے بارے میں خبریں گردش میں ہیں۔ ہم اس سلسلے میں پہلے بھی واضح کر چکے ہیں کہ عالمی ادارہ صحت نے کرونا کی ویکسین کو لازمی قرار دینے کی کوئی سفارش نہیں کی۔ ویکسین لگوانے کی ضرورت اور اہمیت اپنی جگہ پر ہے اور ہمارا ذاتی رجحان ویکسین لگوانے کی طرف ہے۔ کرونا ویکسین سے کچھ نہ کچھ فائدہ ہونے کے شواہد مضبوط ہیں اور نہ لگوانے کے نقصانات کا ڈیٹا بھی موجود ہے۔ مگر اس سب کے باوجود ویکسینیشن کو لازمی قرار دینا اور ویکسین نہ کروانے والے لوگوں کو بنیادی شہری…
کل سے یہ خبر شئیر کی جا رہی ہے کہ پاکستان نے مقامی طور پر کرونا ویکسین تیار کر لی ہے جو این آئی ایچ مہیا کرے گی۔ اس بارے میں وزیر اعظم کے مشیر ڈاکٹر فیصل سلطان نے ایک ٹویٹ بھی کیا ہے کہ این آئی ایچ کی ٹیم نے کامیابی سے چینی ویکسین Cansino کو مقامی طور پر فل کرنے اور فنشڈ فارم میں ڈھالنے کا عمل مکمل کر لیا ہے۔ سادہ الفاظ میں اس کا مطلب یہ ہے کہ حکومت پاکستان نے چینی ویکسین Cansino کے concentrate کو بلک یعنی بڑی مقدار میں درآمد کرنے کے بعد…
کرونا ایک وبا اور بیماری ہے جس کے علاج کے لیے دعا کے ساتھ ساتھ احتیاط اور دیگر ذرائع اختیار کرنے کی ضرورت ہے۔ ویکسین موثر علاج کی طرف ایک اہم قدم ہے اور حکومت پاکستان نے ویکسین فراہم کرنے کے لیے اب تک جو اقدامات اٹھائے ہیں وہ غیر معمولی نوعیت کے ہیں۔ میں نے ویکسین پالیسی اور پرائسنگ کے حوالے سے کئی تنقیدی پوسٹس کی ہیں اور روسی ساختہ ویکسین کی مہنگے داموں نجی سیکٹر میں فراہمی کے بارے میں حکومتی غفلت ایک حقیقت ہے۔ مگر جو بات خوش آئند ہے وہ چالیس سال سے زائد عمر کے…
سندھ ہائی کورٹ نے فارماسوٹیکل کمپنی AGP Limited کی درخواست پر ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی کی طرف سے درآمد شدہ کرونا ویکسین کی زیادہ سے زیادہ قیمت کے تعین کا فارمولا طے کرنے کے نوٹفیکیشن کو معطل کر دیا ہے۔ اس نوٹفیکیشن کے تحت پرائیویٹ سیکٹر کی طرف سے جو ویکسین ملک میں درآمد کی جا رہی ہے اس کی قیمت کے تعین کے لئے ڈرگز ایکٹ کے تحت اختیار کو بروئے کار لایا گیا تھا۔ اس نوٹفیکیشن کے تحت مندرجہ ذیل فارمولا طے کیا گیا تھا: Formula for imported vaccine in finished form Trade Price= landed cost and mark up@40%…