Author: محمد یونس قاسمی

ایڈیٹر، ریسرچر و کالم نگار

قطر اور پاکستان کے درمیان تعلقات نہ صرف تاریخی اہمیت کے حامل ہیں بلکہ ہر گزرتے دن کے ساتھ یہ تعلقات مزید گہری شراکت داری کی طرف بڑھ رہے ہیں۔ اس کا عملی مظاہرہ مجھے گذشتہ روز قطر کے قومی دن کی تقریب میں شرکت کے موقع پر دیکھنے کو ملا، جہاں میں نے نہ صرف دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کی گہرائی کو محسوس کیا بلکہ اس موقع پر کی جانے والی تقریبات اور تقاریر سے ان تعلقات کے مستقبل کے حوالے سے کئی اہم معلومات حاصل ہوئیں۔ قطر کے قومی دن کی تقریب ہر سال 18 دسمبر کو…

مشرقِ وسطیٰ ایک عرصے سے تنازعات اور خونریزی کا شکار ہے۔ فلسطین، اسرائیل، لبنان اور دیگر خطے آج بھی بدامنی کے اندھیروں میں گِھرے ہوئے ہیں۔ ان تنازعات کی جڑیں تاریخی، سیاسی اور مذہبی عوامل میں گہری ہیں، مگر بدقسمتی سے مذہب، جو اتحاد اور ہم آہنگی کا ذریعہ بن سکتا ہے، زیادہ تر اِن مسائل کو ہوا دینے کے لیے استعمال ہوتا رہا ہے۔ اس کے باوجود حالیہ برسوں میں چند ایسے اقدامات بھی ہوئے ہیں جو مذہب کو مسئلے کی بجائے حل کے طور پر دیکھنے کی کوشش کرتے ہیں۔ اکثر یہ دیکھا گیا ہے کہ حکومتیں قوانین…

پاکستان کے قبائلی علاقے کرم میں حالیہ قافلے پر حملہ، جس میں کم از کم 41 افراد جان سے گئے، ایک المناک سانحہ ہے۔ اس واقعے نے نہ صرف انسانی المیے کو جنم دیا بلکہ ملک میں بڑھتے ہوئے فرقہ وارانہ تنازعات اور انتظامی کمزوریوں کو بھی بے نقاب کیا ہے۔ اس حملے میں زیادہ تر مرنے والے افراد کا تعلق شیعہ کمیونٹی سے بتایا جا رہا ہے، جس نے ایک بار پھر یہ سوال کھڑا کر دیا ہے کہ پاکستان فرقہ واریت کے عفریت کو قابو میں لانے میں کیوں ناکام رہا ہے۔ پاکستان میں فرقہ واریت کے خاتمے…

یومِ اقبال کے موقع پر نیشنل رحمت للعالمین و خاتم النبیین اتھارٹی کے زیر اہتمام ایک فکری سیمینار بعنوان "اقبال کا فہمِ اسلام” منعقد ہوا۔ اس تقریب کے کلیدی مقرر معروف اسکالر ڈاکٹر خالد مسعود تھے، جنہوں نے اقبال کے فکری ورثے اور ان کی اسلامی فکر پر روشنی ڈالی۔ ڈاکٹر خالد مسعود نے جدیدیت کے پس منظر میں بات کرتے ہوئے کہا کہ یہ تصور صرف مغرب تک محدود نہیں تھا بلکہ پوری انسانیت کے لیے ایک ہمہ گیر تحریک تھا۔ تاہم، نوآبادیاتی دور میں جدیدیت کو مغرب کے ساتھ خاص کر دیا گیا، حالانکہ اس کی اصل نوعیت…

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کو خراج تحسین پیش کرنا ہمارا فرض ہے۔ انہوں نے جس عزم اور استقلال کے ساتھ لاقانونیت کے آگے بند باندھا، قانون کے بھگوڑوں کو بے نقاب کیا، اور ختم نبوت جیسے مقدس عنوان پر کاروبار کرنے والوں کا راستہ روکا، وہ ان کی عظمت اور انصاف پسندی کا روشن مینار ہے۔ ان کی زندگی اور اصولوں کی پاسداری ہر اس شخص کے لیے مثال ہے جو حق اور انصاف کا متلاشی ہے۔ قاضی صاحب کے فیصلے اور ان کے اصولی مؤقف نے انہیں مخصوص مفادات رکھنے والے گروہوں کا ہدف بنا دیا۔ ان کی مخالفت…

عدالت عالیہ لاہور ہائی کورٹ کا ایک فیصلہ (Crl. Misc. No.5151/B/2023)میرے سامنے ہے، جس میں ایک عبادت گاہ   (بیت الذکر)ے بارے میں کیس زیر بحث تھا جس کا مینار 1922 میں تعمیر کیا گیا تھا، اور اس پر 2022 میں اعتراض کیا گیا۔ شکایت کنندہ نے دعویٰ کیا کہ اس مینار کا طرز تعمیر مسلمانوں کی مساجد سے مشابہت رکھتا ہے، جو ان کے مذہبی جذبات کو مجروح کرتا ہے۔ اس کے برعکس، احمدیوں (جو اس عبادت گاہ کے موجودہ نگران ہیں) نے مؤقف اختیار کیا کہ یہ عمارت 1984 میں نافذ ہونے والے امتناع آرڈیننس سے پہلے تعمیر ہوئی…

آرمی چیف جنرل حافظ عاصم منیر کی حالیہ تقاریر سننے کا موقع ملا، جس میں چند روز قبل کاکول ملٹری اکیڈمی میں کی گئی تقریر اور آج کے نوجوانوں کے کنونشن سے خطاب شامل ہے۔ ان تقاریر کو سن کر دل میں یہ شدید خواہش پیدا ہوئی کہ ان خیالات کو قلمبند کیا جائے۔ میں جانتا ہوں کہ ایسے خیالات کا اظہار کرنا شاید "پولیٹکلی کوریکٹ” نہ ہو، خاص طور پر ان دوستوں کے سامنے جو سویلین رول کے حامی اور سیاست میں فوج کے کردار کے سخت ناقد ہیں، کیوں کہ آج کل فوج پر تنقید فیشن کا حصہ…

ماضی میں ریاست نے خود بنیاد پرستی کو فروغ دینے اوراپنے جغرافیائی سیاسی مقاصد کے حصول کے لیے مذہبی کارڈ کا غلط استعمال کرنے کی غلطی کی ہے۔ جہاں اس غلطی سے باقاعدہ توبہ کرنے اور اسے دوبارہ نہ دہرانے کا عزم کرنے کی ضرورت ہے، وہیں عسکریت پسندوں کے مقابل ایک متحرک، کارگر اور موثر بیانہ بنانے کے لیے محض فتاویٰ جات کا حصول اور ان کی اشاعت کافی نہیں بلکہ بہتر حکمت عملی کے ساتھ مضبوط علمی و منطقی انداز میں ایسا بیانیہ مرتب کرنے کی ضرورت ہے جو کم وقت میں زیادہ فوائد دینے کے حامل ہوں۔

وقت مقرر پر بہت آسانی کے ساتھ ہوجانے والا کام سال بھر کی بحث وتمحیص کے بعد مکمل ہوگیا ہے۔ جنرل قمر جاوید باجوہ کی جگہ جنرل عاصم منیر چیف آف آرمی اسٹاف مقرر ہوگئے ہیں جبکہ جنرل ساحر شمشاد مرزااپنے پیش رو جنرل ندیم رضا کی جگہ چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی ہوں گے۔ دونوں افسران انتہائی لائق ، قابل احترام اورممتاز خدمات کا ریکارڈ ایک دوسرے سے بڑھ کر رکھنے والے ہیں۔ امید کی جاتی ہے کہ وہ آئند دنوں میں اپنے آپ کو ان ذمہ داریوں کا صحیح مستحق ثابت کریں گے ۔ آرمی چیف اور…