Browsing: نقطہ نظر

خامنہ ای وائرس نے امریکا میں جن دوسرے سیاست دانوں کو متاثر کیا ہے،ان میں سینیٹر باب مینیڈیز اور ایوان نمایندگان کے رکن ایلیٹ اینجیل بھی شامل ہیں۔ انھوں نے حال ہی میں ایک بیان جاری کیا ہے اور اس میں ایرانی نظام کے خلاف عاید کردہ پابندیوں کے خاتمے کا مطالبہ کیا ہے۔حتٰی کہ ڈیموکریٹک پارٹی کے متوقع صدارتی امیدوار جو بائیڈن نے بھی ایران کے خلاف عاید کردہ پابندیوں میں نرمی کا مطالبہ کیا ہے۔یہ اور بات ہے کہ انھیں اس مطالبے پر تنقید کا سامنا کرنا پڑا ہے اور یہ کہا گیا ہے کہ ان کی اپیل میں کوئی وزن نہیں تھا۔

"ایچ ای سی نے ورلڈ بینک سے چار سو ملین ڈالر کے قرض کا جو معاہدہ ہائیر ایجوکیشن ڈیویلپمنٹ کے لئے کر رکھا ہے اس میں ٹیکنالوجی کے استعمال کو جامعات میں ترویج دینے’ کلاوڈ کی سہولت سمیت دیگر کئی اہم پہلو شامل ہیں۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ ایچ ای سی اس معاہدے کی جزئیات کو جامعات کے ساتھ فوری طور پر شئیر کر کے آن لائن تعلیم کے سلسلے میں ٹیکنالوجی سے متعلقہ جو چیلینجز سامنے آ رہے ہیں ان کے حل کے لئے آگے بڑھے۔ آن لائن تعلیم کی ٹیکنالوجی کے حصول کے لئے اور اس سے وابستہ دیگر اخراجات کو اگر جامعات پر ہی مکمل طور پر چھوڑ دیا گیا تو اس سے نہ صرف کوالٹی متاثر ہوگی بلکہ کئی جامعات اس دوڑ میں پیچھے رہ جائیں گی۔ ماضی میں جب تعلیمی اداروں کی سیکیورٹی کے سنجیدہ خدشات سامنے آئے تھے تو جامعات میں سیکیورٹی انفراسٹرکچر کو مضبوط بنانے کے لئے ایچ ای سی نے حکومت پاکستان سے خصوصی گرانٹ حاصل کر کے جامعات کی مدد کی تھی۔ اس وقت بھی ایچ ای سی سے اس قسم کے لیڈر شپ رول کی توقع کی جا رہی ہے کہ ٹیکنکل معاونت و مشاورت کی اہمیت اپنے جگہ مگر مالی و مادی تعاون کے بغیر آن لائن تعلیم اور اس سے وابستہ ٹیکنالوجی کا حصول تمام جامعات کے لئے ممکن نہیں ہوسکے گا۔”