Browsing: نقطہ نظر
یہ چند سطور مجھے اس لیےلکھنی پڑ رہی ہیں کہ شہریوں کے (بشمول میرے) نقل و حرکت پر رکاوٹیں تھیں،…
اقبال سے معذرت كہ ہم پرخود فریبی كی نیند طاری ہے اس كی بانگ درا اس قافلے كو بیدار نہیں…
اپنی مصروفیت کی وجہ سے میں کل سینیٹر اعظم سواتی کی پریس کانفرنس نہ دیکھ سکا۔ کافی دیر بعد سوشل…
بالادست اور طاقتور کا المیہ (Tragedy of Powerful) یہ ہے کہ وہ اپنی ناکامی اور غلطی کو تسلیم نہیں کرتا۔…
ملک میں جاری سیاسی حالات نے لوگوں کو پریشان کر رکھا ہے۔ کوئی چاہ کر بھی ان حالات سے لاتعلق…
جنرل باجوہ کی جانب سے نومبر میں ریٹائر ہونے اور مزید توسیع نہ لینے کا اعلان کیا جاچکا ہے، لیکن سوال یہ ہے کہ جب خارجہ و داخلہ امور پر بیان بازی سے لے کر کرکٹ کوچنگ اور چلغوزے کی کاشت تک کے امور کا اختیار بھی "محفوظ شدہ امور” میں چلا گیا ہے تو وزیراعظم اور اس کی کابینہ کے پاس "منتقل شدہ اختیارات” میں کیا رہ گیا ہے؟ ایسے میں اگر تاریخ میں پہلی بار آئی ایس آئی کے ڈائریکٹر جنرل پریس کانفرنس کریں تو اس میں حیرت کی بات کیا ہے؟ اسے تو بس آسان الفاظ میں اس حقیقت کا کھلے عام اعتراف سمجھیں جو 1919ء سے 2022ء تک مانتے تو سب تھے لیکن اس کے بارے میں بولتا کوئی نہیں تھا۔ پھر بھی اگر وزیرِ اعظم صاحب کا کہنا ہے کہ پریس کانفرنس سے پہلے جنرل صاحب نے ان سے اجازت لی تھی، تو اسے سال کا سب سے بہترین لطیفہ نہ کہیں تو کیا کہیں؟
چند سالوں کے بعد رچائے جانے والے اس مہنگے کھیل سے جان چھڑانے کی واحد صورت دستوریت کے تقاضوں کا لحاظ و پاسداری ہے۔
الیکشن کمیشن آف پاکستان سے عمران خان کی نااہلی کے فیصلے اور نواز شریف کی نااہلی کے فیصلے کو گڈ مڈ کرکے ایک جیسا بیان کیا جارہا ہے جبکہ ایسا نہیں ہے۔ دونوں کیسز میں زمین آسمان کا فرق ہے۔
قانون نے اپنا راستہ بنایا ہے ، الیکشن کمیشن نے ثابت کیا ہے کہ قانون سپریم ہے، گالی گلوچ کو خاطر لائے قانون نے اس جھوٹے، مکار اور جعلی سیاست دان کو اپنے انجام تک پہنچانے کا آغاز کیا ہے۔
ایک دن خیال آیا وہ قبائلی لوگ، جو اپنی ذات ادھوری مان کے چلتے ہیں، کسی اور کی تلاش میں،…